واسطے وہ گناہ کرتا رہتا ہے ، ا س سے دل قطعاً سرد ہوجائے ، ایک تجلی آپ کو دکھاؤں ۔
عن أبی ذرص قال: قال رسول اﷲ ﷺ:إنی أریٰ مالاترون وأسمع مالا تسمعون أطت السماء وحق لھا أن تأط مافیھا موضع أربع اصابع إلا وملک واضع جبھتہ ﷲ ساجداً واﷲ لو تعلمون ماأعلم لضحکتم قلیلاً ولبکیتم کثیراً وما تلذذتم بالنساء علی الفرش ولخرجتم إلی الصعدات تجأرون إلی اﷲ۔لوددت أنی کنت شجرۃ تعضد ( ترمذی شریف )
فرماتے ہیں کہ میں جو کچھ دیکھتا ہوں ، تم نہیں دیکھتے ، اور میں جو کچھ سنتا ہوں تم نہیں سنتے ، آسمان چرچرا اٹھا ، اور اس کے لئے مناسب یہی ہے کہ چرچرا اٹھے ۔ اس میں چار انگل جگہ بھی ایسی نہیں ہے جس میں کوئی فرشتہ حق تعالیٰ کی جناب میں اپنا ماتھا ٹیکے ہوئے نہ ہو ، خدا کی قسم اگر وہ باتیں تم لوگ جان لیتے جو میں جانتا ہوں ، تو بہت کم ہنستے اور بہت زیادہ روتے ، اور بستروں پر عورتوں سے لذت اندوز نہ ہوتے ، اور گھروں سے نکل کر جنگلوں کی راہ لیتے ، اور اﷲ کے حضور فریاد کرتے کہ کاش میں کوئی درخت ہوتا جو کاٹ دیا جاتا ۔
یہ تجلی ہی تھی ، رسول اﷲ ا کا ظرف تھا جو برداشت فرماتے تھے ، ان کا حوصلہ بہت عظیم تھا ، آپ نے اس اجمال میں سب کچھ بتادیا ، کاش ہم لوگوں کو کچھ سمجھ ہوتی ، غفلت نے ہم لوگوں کے دلوں پر موٹے موٹے پردے ڈال رکھے ہیں ،ا س لئے عالم غیب کی تجلیات سے بالکل محروم ہیں ، بزرگوں کی صحبت ، ذکرِ الٰہی کی کثرت ، تلاوتِ قرآن کریم کا اہتمام ، اور موت کا استحضار دل کے لئے بہترین صیقل ہے ، پھر آدمی کے لئے یہ عالم شہود عالم غیب بن جاتا ہے ، اور عالم غیب کی جانب دل کی