{ بَلٰی مَنْ کَسَبَ سَیِّئَۃ وَاَحَاطَتْ بِہٖ خِطِیْئَتُہَ اُوْلٰئِکَ اَصْحَابُ النَّارِ ھُمْ فِیْھَا خَالِدُوْنَ}جو برائی کی کمائی کرتا ہے اور اس کی خطائیں اسے اچھی طرح گھیر لیتی ہیں تو یہی شخص جہنم کا آدمی ہے ، اس میں ایسے لوگ ہمیشہ رہیں گے ۔
نجاست میں اگر پاک چیز فنا ہوجائے تو آخر اسے کیا کہا جائے گا ، کاش ہم سبق لیتے ، ورنہ خدا نخواستہ کہیں وہ حالت نہ ہوجائے جس کی خبر ایک حدیث میں یوں دی گئی ہے :یاتی علی الناس زمانٌ یدعو الرجل للعامۃ فیقول اﷲ تعالیٰ أدع لخاصتک أستجب وأما العامۃ فلا، فانی علیھم غضبان۔
ایک دور ایسابھی آنے والا ہے کہ ایک شخص عامۃ الناس کے حق میں دعا کرے گا ، حق تعالیٰ فرمائیں گے کہ محض اپنی ذات کے لئے دعا کرو ، قبول کروں گا ، عوام کے لئے تمہاری دعا قبول نہ ہوگی ، میں ان سے ناراض ہوں ۔
ہماری عادتِ فراموشی اور غفلت میں انہماک کہیں اس درجہ تک ہم کو پہونچا نہ دے ، نعوذ باﷲ من شرور أنفسنا ، یہ درد سب سے بڑھ کر ہے ، مدرسے قائم ہیں ، وعظ ہورہے ہیں ، کتابیں لکھی پڑھی جارہی ہیں ، مسجدوں میں کتابیں سننے اور سنانے کا اہتمام ہے ، لیکن مرض ہے کہ زوروں پر ہے ، دوا وہاں نہیں پہونچ رہی ہے جہاں مرض ہے ، اس لئے علاج نہیں ہورہا ہے ، فإلی اﷲ المشتکیٰ۔
خط بڑا طویل ہوگیا ، خدا کرے آپ بد مزہ نہ ہوگئے ہوں ، ابھی دل ودماغ میں خیالات کا ہیجان ہے ، لیکن ایک طالب علم سر پر سوار ہے ، اور آپ کی بدمزگی کا بھی احتمال ہے ، اس لئے اسی قدر پر اکتفا کرتا ہوں ، میرے لئے بھی دعاء فرمائیں کہ اپنی شامت اعمال کو اچھی طرح جانتا ہوں ۔ والسلام
اعجاز احمد اعظمی