ضیاء الاسلام کے نقش اول ’’ الاسلام ‘‘ کی ابتداء ہی سے ایک مستقل کالم ’’حدیث دوستاں ‘‘کا رکھاگیا اوراس کے تحت آپ کے مکاتیب کی اشاعت کا سلسلہ شروع ہوا، اور بیحد پسند کیا گیا۔
حضرت مولانا کے تلامذہ چونکہ آپ سے حددرجہ والہانہ تعلق رکھتے ہیں ،اس لئے مجھے عام روش کے برخلاف ان خطوط کو اکٹھا کرنے میں کسی طرح کی کوئی دشواری اور مشقت سے دوچار نہیں ہونا پڑا، حضرت مولانا کے تلامذہ نے آپ کی ایک ایک تحریرکو سرمایہ ٔ گرانمایہ سمجھ کرسنبھال رکھا ہے ، ایک مرتبہ طلب کرنے کے بعد انھوں نے اس کی اصل یا فوٹو اسٹیٹ میری پاس بھیج دی ، اس طرح یہ مجموعہ اب منظر عام پر آرہا ہے، اس کے بیشتر خطوط ماہنامہ ضیاء الاسلام میں شائع ہوچکے ہیں ، البتہ جو خطوط علمی مباحث پر مشتمل ہیں وہ پہلی مرتبہ اس مجموعہ میں شائع ہورہے ہیں ۔ ان خطوط کے لکھنے کی کل مدت چالیس سال ہے،جن میں سے بیشتر آج سے بیس سال پہلے گئے ہیں ، جیسے جیسے مواصلاتی نظام کو ترقی اور عروج حاصل ہوتاگیا خطوط کا لکھنا کم ہوتا گیا، اور آج فون اورموبائل کی سہولیات نے تو اس مبارک سلسلہ کو تقریباً ختم ہی کردیا ہے۔ اس لئے اب خطوط لکھنے کا سلسلہ بہت کم ہوگیا ہے۔ تلامذہ کے علاوہ مکاتیب کی ایک معتد بہ تعداد اکابر اور رفقاء کے نام بھی ہے ، کچھ ایسے لوگوں کے نام بھی خطوط ہیں جو حق کی صراطِ مستقیم سے منحرف ہیں ، انھوں نے حضرت کو مخاطب کیا ، تو بہت وضاحت سے ان کے ساتھ دوٹوک گفتگو کی گئی ہے۔
یہ کتاب پانچ ابواب پر مشتمل ہے ، پہلا باب ان خطوط پر مشتمل ہے جو بزرگوں کے نام لکھے گئے ، اس میں حضرت مولانا کا کمال ادب واحترام لائق ملاحظہ ہے ، کہ انھوں نے کس طرح اپنے بزرگوں ، اساتذہ اور اکابر کو خطاب کیا ہے۔ دوسرا