باب دوستوں کے خطوط پر مشتمل ہے ۔ تیسرا باب ان خطوط پر مشتمل ہے جو تلامذہ اور عزیزوں کو لکھے گئے ہیں ۔ چوتھا علمی مباحث پر مشتمل ہے ، یہ ان خطوط پر مشتمل ہے ، جو مختلف اشکالات کے جواب میں لکھے گئے ۔ پانچواں باب متفرق خطوط پر مشتمل ہے ، اس میں زیادہ ایسے خطوط ہیں جن کے مکتوب الیہ کے نام بعض مصلحتوں کی بنا پر ظاہر نہیں کئے گئے ہیں ، لیکن اس کے مضامین ایسے ہیں جو افادۂ عام کا پہلو لئے ہوئے ہیں اس لئے انھیں بغیر نام کے شائع کردیا گیاہے۔
اخیر میں حضرت اقدس مخدوم گرامی قدر مولانا مفتی ابوالقاسم صاحب نعمانی دامت برکاتہم کا حددرجہ شکرگزار ہوں کہ انھوں نے میری درخواست پر اپنی عدیم الفرصتی کے باوجود ایک مبسوط تقریظ لکھ کر اس کتاب کی قدر وقیمت میں اضافہ فرمایا، حضرت مولانا نثار احمد صاحب قاسمی مدظلہ نے بھی اپنے کلمات بابرکات سے نوازکر ہمیں سربلند فرمایا ، ان کی تحریر بقامت کہتر بقیمت بہتر کا صحیح مصداق ،اور ان کے قلبی تاثرات کی ترجمان ہے۔حضرت مولانا کے رفیق حمیم وصدیق مخلص حضرت مولانا قاری شبیر احمد صاحب دربھنگوی مدظلہ نے اپنے مبسوط مقدمہ میں اپنی دیرینہ رفاقت کا حق ادا کردیا ۔ میرا دل ان بزرگوں اور کرم فرماؤں کے تئیں تشکر وامتنان کے جذبات سے لبریز ہے، دل کی گہرائیوں سے دعا ہے کہ باری تعالیٰ انھیں اپنے شایان شان اجر عطا فرمائے ، اور اس مجموعے کو قبول عام سے نوازیں ۔آمین
ضیاء الحق خیرآبادی
مدرسہ شیخ الاسلام ، شیخوپور،اعظم گڈھ
۱۶؍ صفر ۱۴۳۱ھ مطابق یکم ؍ فروری ۲۰۱۰ء دوشنبہ
٭٭٭٭٭