خدمت انجام دی ،پھر جامعہ اسلامیہ بنارس میں ایک سال رہا۔ مدرسہ دینیہ غازی پور میں ۹؍ سال گزارے۔ چار سال الہ آبادوصیۃ العلوم میں ،اور چار سال ریاض العلوم گورینی ،جون پور میں پورے کئے، اور اب پانچ سال سے شیخوپور میں ہے۔ علاوہ دورۂ حدیث کے درسِ نظامی کی تمام کتابیں پڑھائی ہیں ، دورۂ حدیث کی کتابوں میں مسلم شریف اور نسائی شریف پڑھانے کاشرف حاصل ہوا ہے، مشکوٰۃ شریف بھی پڑھاچکاہے، لکھنے کا ذوق نہ پہلے تھا، نہ اب ہے، کوئی مجبوری ہوتی ہے ، کسی کا حکم ہوتا ہے، تو قلم کو حرکت ہوتی ہے، چھوٹے چھوٹے متعدد رسالے لکھے ، اہمیت کسی کی نہیں ، لیکن غیر اہم اور معمولی کاموں کی پوچھ ہوہی گئی توکیوں نہ سب کے نام لکھ دوں ۔
(۱) ’’قربانی کیجئے ، قربانی دیجئے‘‘ قربانی کے موضوع پر ایک مکالماتی مختصر سا رسالہ ہے، میری سب سے پہلی تحریر یہی شائع ہوئی۔
(۲) ’’مودودی صاحب اپنے افکار ونظریات کی روشنی میں ‘‘ (حصہ اول، دوم) حضرت محدث بنوری علیہ الرحمہ کی ’’الاستاذ المودودی ‘‘کا ترجمہ، مفصل مقدمہ کے ساتھ۔(اس کا جدید ایڈیشن زیر طبع ہے )
(۳) ’’المد التعظیمی لاسم الجلالۃ ‘‘ اذان میں لفظ اﷲ پر مد کرنے کی تحقیق۔
(۴) تکبر اور اس کاانجام (اس کاجدید ایڈیشن حال میں فرید بکڈپو سے شائع ہوچکا ہے)
(۵) ’’اخلاق العلماء‘‘ شیخ محمد بن حسین الآجری کی کتاب کا ترجمہ(اس کاجدید ایڈیشن حال میں فرید بکڈپو دہلی سے شائع ہوچکا ہے)
(۷) دستور الطلبہ ( اب یہ رسالہ مؤلف کی زیر طبع کتاب ’’مدارس اسلامیہ ،مشورے اور گزارشیں ‘‘ کاجزو بن کر شائع ہورہا ہے)
(۸) ’’حیات مصلح الامت‘‘حضرت مولانا شاہ وصی اﷲ صاحب علیہ الرحمہ کی مفصل سوانح عمری۔ ( اس کا بھی دوسرا ایڈیشن حال ہی میں فرید بکڈپو سے شائع ہوا ہے)