فیقولون:نعم، فیقول: قبضتم ثمرۃ فؤادہ؟ فیقولون :نعم، فیقول:ماذا قال عبدی؟ فیقولون:حَمِدَکَ واسترجع فیقول اﷲ ابنوا لعبدی بیتاً فی الجنۃ وسمّوہ بیت الحمد۔( مشکوٰۃشریف )
جب بندے کی اولاد مرجاتی ہے تو اﷲ تبارک وتعالیٰ فرشتوں سے دریافت فرماتے ہیں کہ تم نے میرے بندے کی اولاد کی روح قبض کرلی ، وہ عرض کرتے ہیں ،جی ہاں ! پروردگار پھر فرماتے ہیں کہ کیا تم نے اس کے ثمرۂ قلب کو چھین لیا ، وہ عرض کرتے ہیں ہاں خدایا! پھر فرماتے ہیں کہ تب میرے بندے اور غلام نے کیا کہا ، وہ عرض کرتے ہیں کہ پروردگار !اس نے آپ کی حمد بیان کی اور إناﷲ پڑھ کر رہ گیا۔ رب تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ اس کیلئے جنت میں ایک گھر بنادو ، اس کا نام ’’ بیت الحمد ‘‘ رکھو۔
سُبْحَانَ اﷲ،کتنا لگاؤ اور تعلق ہے اپنے بندوں کے ساتھ! وہ سب کچھ جانتے ہیں ، وہ علیم وخبیر ہیں ، لیکن کیسا بار بار پوچھ رہے ہیں ، کتنا خیال ہے انھیں بندوں کا کہ اس کے دل کو ٹھیس پہونچی ہے ، دیکھیں وہ کیا کہتا ہے ، اور فرشتوں نے اپنے گواہی پیش کردی کہ ہم نے اسے حمد کرتے اور إناﷲ پڑھتے ہی سنا ہے تو انھیں سے ارشاد ہوتا ہے کہ اچھاتو اس کے عوض میں جنت میں ایک خاص گھر بنادو اور اس کا نام ’’ بیت الحمد‘‘ رکھ دو ، یہ محبت ہے ، عنایت ہے ، نوازش ہے۔ ؎
نیم جاں بستاند وصد جاں دہد آنچہ دروہمت نیاید آں دہد
اس حقیر وناکارہ کو تو آپ ہی حضرات کے صدقے میں کچھ حروف شناسی آئی ہے ، آپ مجھ سے بدرجہا بہتر جانتے ہیں کہ جب رسول اﷲ اکے پارۂ دل، نورِ نظر ، لختِ جگر حضرت سیّدنا ابراہیم ص کا دم ٹوٹ رہاتھا اور آپ کی چشمہائے مبارک سے آنسو رواں تھے ، تو حضرت عبد الرحمن بن عوف ص کے عرض کرنے پر آپ ا نے فرمایا :
إن العین تدمع والقلب یحزن ولانقول إلاَّ مایرضیٰ ربنا وإنا