بڑے ہیں ،آپ سے کیا عرض کروں ، تاہم آپ کے صدمہ کو سوچتا ہوں تو دل بے تاب ہوجاتا ہے ، حقیقت یہ ہے کہ یہ کمال اﷲ تعالیٰ نے مومن ہی عطا فرمایا ہے کہ سخت سے سخت صدمات کو سہہ لے جاتا ہے ، اس کا ایمان بالغیب ہی اسے سنبھالتا ہے ، مومن یہ یقین رکھتا ہے کہ جس ذاتِ قدسی نے امانت دی تھی اسی نے یہ امانت واپس لی ہے اور کل کو ہم خود وہیں پہونچنے والے ہیں ۔ اﷲ عزوجل کے پاس جو نعمتیں اور راحتیں ہیں وہ دنیا کی نعمتوں اور راحتوں سے بدرجہا ارفع واعلیٰ ہیں ، مومن کا یہی یقین اس کے لئے ہر مصیبت کو سہل بنادیتا ہے ، دنیا کی ہر شے خواہ کتنی ہی محبوب ہوفانی ہے اور محبوبِ مطلق ہر حال میں باقی ہے۔ مومن کا دل خواہ کہیں سے ٹوٹے اپنے پروردگار سے جڑا رہتا ہے اور وہیں سے وہ صبر وہدایت کی غذا پاتا ہے ، اﷲ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں کہ :
مَاأَصَابَ مِنْ مُصِیْبَۃٍ إِلَّا بِاِذْنِ اﷲِ وَمَنْ یُّوْمِنْ بِاﷲِ یَھْدِ قَلْبَہٗ۔
مصیبت خواہ کوئی ہو بغیر اﷲ کی اجازت کے نہیں آتی ، اور جس کے قلب میں ایمان کا رشتہ اُستوار ہوتاہے، اس کی رہنمائی اﷲ تعالیٰ فرماتے ہیں ۔
جناب نبی کریم ا کا ارشاد ہے :
إن اﷲ تبارک وتعالیٰ قال یاعیسیٰ إنی باعث من بعدک أمۃ إذا أصابھم مایحبّون حمدوا اﷲَ وإن أصابھم مایکرھون احتسبوا وصبروا ولاحلمَ ولاعقلَ فقال یاربِّ! کیف یکون ھٰذا لھم ولاحلم ولاعقل قال أعطیھم من حلمی وعلمی۔( مشکوٰۃ شریف )
اﷲ تبارک وتعالیٰ نے حضرت عیسیٰ ں سے ارشاد فرمایا کہ میں تمہارے بعد ایک ایسی امت پیدا کروں گا جنھیں کوئی مرغوب اور پسندیدہ چیز ہاتھ آئے گی تو اﷲ