ہے ، اور اس سے مقبولیت کے بے انتہا درجات سے آدمی سرفراز ہوجاتا ہے ، لیکن کیا کیجئے کہ یہ عظیم دولت راحت وآرام اور مسرت وخوشی کے ایام میں میسر نہیں آتی ، اس لئے بلاؤں کا نزول وہجوم ہوتا ہے، کہ انسان اس سے محروم نہ رہ جائے ۔ ایک صحابی سے حضور ا نے خود ارشاد فرمایا جنھوں نے عرض کیاتھا کہ یارسول اﷲ !مجھے آپ سے محبت ہے کہ : میاں ! پھر تو مصائب کے لئے تیار ہوجاؤ ، کیونکہ جو شخص مجھ سے محبت رکھے گا اس کی جانب مصائب کاسیلاب اس طرح آئے گا جیسے نشیبی زمین میں پانی کی تیز رَو! نیز احادیث وآثار سے یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ مومن مقبول کی دعاؤں کی قبولیت میں اس لئے تاخیر ہوتی ہے کہ اﷲ عزوجل کو اس کا رونا اور آنسو بہانا بہت محبوب ہے ۔ آنکھ جب اﷲ کی محبت اور خوف سے آنسو بہانے سے بخل کرتی ہے تو دوسرے حالات پیدا کرکے آنسوؤں کا بند کھولتے ہیں ، پھر انھیں اپنے فضل وکرم سے اشک محبت اور گریۂ خوف کے عوض قبول کرلیتے ہیں ۔ اﷲ اﷲ کیسی مہربانی ہے، ورنہ تو معلوم ہے کہ اﷲ کی محبت وخوف سے رونے اور مصائب دنیا کے ہجوم سے آنسو بہانے میں زمین وآسمان کا فرق ہے ، لیکن کل ہم دیکھ لیں گے کہ جہاں اشکہائے محبت اور سرشکہائے شوق کو خونِ شہداء کے برابر قبولیت حاصل ہورہی ہے وہیں مصیبت زدہ اور ظلم وستم رسیدہ لوگوں کے گریہ ہائے پیہم کی بھی وہی قیمت لگ رہی ہے ، اور مسلسل نوازش و رحمت کی بارش ہورہی ہے ، سبحان ا ﷲ، سبحان اﷲ کیا ٹھکانا ہے فضل خداوندی کا۔
اے خدا قربانِ احسانت شوم ایں چہ احسانست قربانت شوم[
آپ اپنے قلب کومضبوط رکھیں ، اور یقین رکھیں کہ جو فیصلہ ہوگا ہمارے حق میں بہتر ہوگا ، بالکل ہراساں ہونے کی ضرورت نہیں ۔ وہ شخص اپنی شقاوت وبدبختی پر مہریں لگائے جارہا ہے ، یہ اﷲکی خفیہ تدبیر ہے جو اس کو کھا جائے گی ۔ آپ عبادات و