الناس بلاء الانبیاء ثم العلماء ثم الصالحون۔
منجملہ ان انعامات کے جو اﷲ تعالیٰ نے مجھ پر فرمائے ہیں ایک یہ ہے کہ میرے لئے ایک دشمن کھڑا کردیا جو مجھ کو ایذا پہونچاتا رہتا ہے اور میری عزت پارہ پارہ کرتا رہتا ہے ، تاکہ انبیاء واولیاء کااتباع اور ان کی اقتداء مجھے اس باب میں حاصل ہوجائے ، رسول اﷲ انے ارشاد فرمایا ہے کہ سب سے زیادہ سخت آزمائش انبیاء کی ہوتی ہے، پھر علماء کی ، پھر صالحین کی۔
تالیفاتِ مصلح الامت پڑھتے ہوئے ایک جگہ یہ عبارت نظر سے گذری، جی میں آیا کہ آپ کو تحریر کردوں ، کہ بعینہٖ یہی حال آپ کے سامنے بھی ہے ، حضرت مصلح الامت قدس سرہٗ اس پر فرماتے ہیں :
’’ اس سے معلوم ہوا کہ مخالفین کا ہونا ، مخالفت کیا جانا اور اس پر صبر کرنا ، یہ سب بھی انبیاء علیہم السلام کی سنت اور ان کااُسوہ ہے، اور جن لوگوں کے ساتھ یہ معاملات پیش آئیں وہ خوش ہوں کہ الحمد ﷲ ان کو تَاَسِّیْ ( اور اقتداء) انبیاء علیہم السلام کی حاصل ہے ، اور اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ یہ چیزیں خدا کی طرف سے بطور امتحان پیش آتی ہیں ، اور اسی سے ان کو نمبر اور مرتبہ ملتا ہے اور وقتی وعارضی ہوتی ہیں ، چنانچہ یہ وقت گذر جاتا ہے اور یہ حضرات کامیاب ہوجاتے ہیں اور تمام چیزیں ختم ہوجاتی ہیں ، مگر ا س کو سمجھنا اور جھیل لینا یہ بھی اﷲ کے فضل ہی سے ہوتا ہے۔‘‘
سبحان اﷲ !کیا عمدہ تسلی بخش مضمون ہے ، تاہم اس کے ساتھ عافیت کی دعاء بھی مسنون ہے ، حضور اقدس انے عافیت کی دعا ان لفظوں میں مانگی ہے :اَللّٰہُمَّ