پاتے جہاں تک پہونچانا خدا کو منظور ہوتا ہے، تو ان پر بلاؤں کااور مصائب کا نزول ہوتا ہے ۔ بندہ ان پر صبر کرتا ہے اور درجہ علیا تک پہونچ جاتا ہے۔ بہر کیف یہ حالات جہاں ایک طرف بہت صبر آزما ہوتے ہیں وہیں رحمت الٰہی کو بہت کھینچنے والے بھی ہوتے ہیں ۔ حالات سب گزر ہی جاتے ہیں ، صبر اﷲ کی بہت بڑی نعمت ہے ، یہ سب امور چند روزہ ہیں ،صرف زندگی تک۔ اﷲ کے بندے سخت سخت آزمائشوں میں مبتلا کئے گئے ہیں ،بالآخر کامیابی انھیں کی ہوئی ہے۔
میں آپ سے کیا عرض کروں ، حدیث میں ہے کہ جس بندے کی جانب اﷲ کی نظر رحمت ہوتی ہے اس پر مصائب کی یورش ہوجاتی ہے ، شاید اﷲ تعالیٰ چاہتے ہوں کہ نعمتوں میں پڑکر ہماری جانب ویسی توجہ نہیں رکھ سکے گا جیسی وہ چاہتے ہیں ۔ مصائب ہر وقت انسان کو خدا کی جانب متوجہ رکھتے ہیں ۔ حالات ووقائع سے متاثر ہونا، تکلیف کا محسوس کرناتو انسان کی فطرت ہے ، مگر ہر حال میں صابر شاکر رہنا اور اﷲ کی ہر تقدیر پر راضی رہنا خدا کا حکم ہے۔ انسان کیا کرے مجبور ہے ، صبر وتسلیم کے سوا چارہ نہیں ہونا چاہئے ۔ اﷲ کی جانب سے ہر چیز کا وقت مقرر ہے ۔ وقت ہی پر کام ہوگا، ہمارا کام ہے پکارے جانا ، ہم جلدی چاہتے ہیں ، اﷲ کے یہاں مہلت ہے ، توقف ہے۔ وہ معاملات ہم سے بہتر جانتے ہیں ، مجھے اﷲ کی ذات سے یقین ہے کہ اس معاملہ کاآخری انجام ہمارے ہی حق میں ہوگا۔ میں کیا اور میری دعا کیا ، مگر برابر مصروفِ دعا ہوں ۔ اﷲ میری اور آپ کی دعائیں قبول فرمائے ۔آمین
والسلام
اعجاز احمد اعظمی ۱۰ ؍ شعبان ۱۳۹۷ھ
٭٭٭٭٭