ان مختلف ذرائع سے، جن میں سے بعض بظاہر نہایت معصوم اور فیاضانہ ہیں، اور بعض نہایت مسموم اور مجرمانہ ہیں، ڈائینامیٹ کرنا شروع کردیا ہے، تعلیمی میدان میں یونیسکو کی اعانت و سرپرستی، اور ماہرین فن کی منصوبہ بندی کے ذریعہ کبھی مغربی اساتذہ اور ماہرین تعلیم کے ذریعہ کبھی اس تشکیکی انتشار پسند اور ہیجان انگیز لٹریچر کے ذریعہ جو ایک سیلاب کی طرح عالم اسلام میں پھیلتا جارہا ہے، کبھی معیار زندگی بلند کرنے، اور زندگی کو خوشگوار اور پر مسرت بنانے کے بہانے ٹیلی ویژن کو گھر گھر عام کرنے کے ذریعہ، اس طاقت کو برابر مفلوج کیا جارہا ہے، کبھی ان پسماندہ ملکوں کو جو فیاضانہ امدادیں دی جاتی ہیں، ان کی شرائط کے طور پر ان ملکوں کی حکومتوں سے ایسی تبدیلیوں اور اصلاحات کا مطالبہ کیا جاتا ہے، جو ان مسلم عوام کا مزاج، اور ان کانظامِ معاشرت بدل دینے کے لئے ایک کارگر حربہ ثابت ہوتی ہیں، غرض مغرب نے دور رہتے ہوئے بھی ان ملکوں کے گرد ایسا گھیرا ڈال دیا ہے، اور ایسےحالات پیدا کردیئے ہیں کہ غلامی کے کہنہ اور فرسودہ طریقوں سے کہیں زیادہ یہ آزاد ملک مغربی طاقتوں کے پنجہ اقتدار میں گرفتار ہیں، اور اکبر مرحوم کے اس پرانے شعر کی ایک ایسی وسیع اور پر از حقیقت تشریح سامنے آرہی ہے کہ شاید خود شاعر کے وہم و گمان میں نہ تھی؎
کس رہے یں اپنےمنقاروں سےحلقہ جل کا
طائروں پر سحر ہے، صیاد کے اقبال کا
ان تبدیلیوں یا"اصلاحات" کے نفاذ میں ان ملکوں کے سربراہ جن میں سے بعض اسلام کا دم بھی بھرتے ہیں، بعض ایک عالمگیر اسلامی طاقت، اور اسلامی بلاک