چڑھ گئی تھی، اس کو وہ جھاڑ دے اور اس طرح ان کو صاف کر کے لے جس طرح خاک کے ڈھیر یا کیچڑ کے اندر سے کوئی ہیرا یا آبدار موتی حاصل کیا جاتا ہے، وہ مفید علوم کو الحاد، مذہب بیزاری اور ان غلط نتائج سے پاک اور آزاد کر کے حاصل کرے جو زبردستی ان کے ساتھ لگا دیئے گئے ہیں، وہ مغرب سے جن علوم و نظریات کو اخذ کرے ان میں ایمان کی روح پھونک دے اور ان کو دین کے گہرے رنگ میں غوطہ دے کر اپنا بنا لے اور ان سے عِظیم اور انقلاب انگیز نتائج پیدا کرے جو انسانیت کے لئے زیادہ مفید اور بہتر ہوں اور ان نتائج سے کہیں زیادہ قیمتی ہوں جہاں اس کے مغربی استاد پہونچے تھے اور جس کے آگے ان کے فکر و تخیل کی رسائی نہیں۔
وہ شخص، جو مغرب کو اپنا امام اور رہنما اور خود کو اس کا مقلد اور شاگرد اور خوشہ چیں تسلیم نہ کرتا ہو، بلکہ یہ سمجھے کہ وہ اس کا ایک فریق سفر اور معاصر ہے، جو مخصوص حالات کی وجہ سے بعض مادی اور اقتصادی علوم میں اس سے سبقت لے گیا ہے، وہ اس کے ان تجربوں سے سبق لے، لیکن نبوت نے جو روشنی اس کو عطا کی ہے اس کا اس میں اضافہ کرے اور یہ سمجھے کہ اگر اس کو مغرب سے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے تو مغرب کو بھی اس سے بہت کچھ حاصل کرنے کی ضرورت ہے، بلکہ مغرب کو وہ جو دے سکتا ہے وہ اس سے کہیں افضل اور بہتر ہے جو وہ خود مغرب سے لے سکتا ہے، وہ کوشش کرے کہ اپنی ذہانت اور مشرق و مغرب اور مادی و روحانی قوتوں کے اس حسین امتزاج سے ایک ایسی شاہراہ اور ایک ایسا مسلک زندگی پیدا کرے جس کا احترام اور اس کی تقلید کرنے پر مغرب بھی مجبور ہو اور مکاتب فکر اور تہذیبی دبستانوں میں ایک ایسے دبستان کا اضافہ کرے جو دنیا کے عظیم ترین مفکرین کو دعوت فکر و مطالعہ اور عظیم ترین قوموں کو دعوت عمل دے۔