دوسری طرف وہ علم ہو جو کسی خاص ملک یا قوم یا زمانہ کے ساتھ مخصوص نہیں، وہ دین سے نیک خواہشات اور جذبات اخذ کرے جو انسانیت کی خدمت اور تہذیب کی تشکیل و تعمیر کے لئے سب سے بڑا ذخیرہ اور سب سے بڑی دولت ہے، وہ صحیح اور صالح مقاصد حاصل کرے جو صرف آسمانی مذہب اور صحیح دینی تربیت سے حاصل ہو سکتے ہیں، اس کے ساتھ مغربی تہذیب کے وہ پیدا کردہ وسائل اور آلات حاصل کرے جو اس کو طویل علمی سفر اور مسلسل اور سخت جد و جہد کے بعد حاصل ہوئے ہیں، لیکن ایمان اور ان نیک مقاصد کے فقدان کی وجہ سے ان سے صحیح فائدہ نہیں اٹھایا جاسکا بلکہ اس کو انسانیت کشی اور تہذیب دشمنی یا بہت حقیر مقاصد کے لئے استعمال کیا جاتا رہا ہے۔
وہ عالی دماغ، حوصلہ مند انسان جو مغربی تہذیب اور اس کے تمام نظریات انکشافات اور قوتوں کے ساتھ خام مال (RAW MATERIAL) کا سا معاملہ کرے اور اس سے ایک نئی اور طاقت ور تہذیب کی عمارت تعمیر کرے جو ایک طرف ایمان، اخلاق، تقوی، رحم دلی اور انصاف پر قائم ہو، دوسری طرف اس میں اس کی مخصوص ذہانت، قوت ایجاد اور جدت فکر جلوہ گر ہو، وہ مغربی تہذیب کو اس نظر سے نہ دیکھے کہ وہ تکمیل و ترقی کے آخری مراحل سے گزر چکی ہے اور اس پر آخری مہر لگ چکی ہے، اور اب اس میں کسی ترمیم و اضافہ کی گنجائش نہیں ہے اور اس کو جوں کا توں اور اس کے سارے عیوب کے ساتھ قبول کرنے کے سوا کوئی چارہ کار نہیں ہے، بلکہ وہ اس پر علیٰحدہ علیٰحدہ اجزاء کی حیثیت سے نظر ڈالے، جس چیز کو چاہے رد کرے اور جس چیز کو چاہے اختیار کرے، اور پھر اس سے زندگی کا ایک ایسا ڈھانچہ تیار کرے جو اس کے مقاصد، اس کے عقیدہ، اس کے مبادی اور اصول