تک اتری ہوئی ہوتی ہیں، اور کسی قوم کو اس کی مخصوص تہذیب و تمدن سے الگ کر دینا جو اس کے دین و شریعت کے سایہ میں پروان چڑھا ہے، اور مخصوص دینی ماحول میں اس کا نشو و نما ہوا ہے، اسے کارزار حیات سے الگ اور عقیدہ و عبادت اور دینی رسوم تک محدود کر دینے اور اس کے حال کو اس کے ماضی سے کاٹ دینے کے مرادف ہے، اس کا قوموں اور انسانی معاشروں پر بڑا گہرا اثر پڑا ہے، اور بالآخر وہ معاشرے ان معاشروں میں ضم ہو گئے ہیں، جن کی تہذیب انہوں نے اپنائی تھی، اور اس طرح وہ آسانی کے ساتھ رفتہ رفتہ ۔۔۔ اپنے بنیادی عقائد اور مسلک حیات سے بھی الگ ہو گئے ہیں، جس کو وہ دانتوں سے پکڑے ہوئے تھے۔
اسلامی شخصیت اور ملت مسلمہ کے وجود کے لئے مغربی تمدن کے خطرناک ہونے کا مطلب یہ نہیں ہے کہ زندگی کی سہولتوں سے استفادہ اور مغرب کی دریافت کردہ سائنس اور ٹکنالوجی، ایجادات و تفریح و سہولت کے وسائل کو مطلق حرام کہہ دیا جائے، اور یہ دروازہ بالکل بند کر دیا جائے، اسلام ہمیشہ سے وسیع ذہن کا مالک اور ہر صالح اور مفید شئی سے استفادہ کرنے کے سلسلہ میں فراخ دل اور کشادہ چشم رہا ہے اور رہے گا، لیکن اس معاملہ میں مغربی تمدن کا مفہوم آلات و ایجادات اور زندگی کے مفید تجربات سے استفادہ سے زیادہ وسیع معنوں پر مشتمل ہے اور وہ افکار و اقدار اور مفاہیم و مطالب بھی اس میں شامل ہیں، جن پر مغربی تہذیب کی بنیاد ہے، پوری زندگی کو مغربی رنگ اور تمدنی منصوبہ بندی کا تابع کرنا اس طرز حیات کو اپنانا جو اسلامی معیار طہارت و نظافت اور اعتدال و میانہ روی کی روح سے بیگانہ ہے، آداب شریعت اور سنت نبوی پر عمل کی راہ میں بھی رکاوٹ بن جاتا ہے، اور اس اسلامی زندگی سے بھی