تاہم نیشنلزم نوع انسانی کو متحد نہیں کرنا بلکہ اسے مختلف ٹکڑیوں میں تقسیم کرتا ہے، چنانچہ اس کا کو ئی مستقبل نہیں ہے، وہ اس کے سو اور کچھ نہیں کر سکتا کہ نوعِ انسانی کو تباہ کر دے اور اپنے آپ کو اس کے کھنڈرات میں دفن کر دے۔
ایٹمی دور میں ہمیں دو انتہاوں میں کسی ایک کو منتخب کرنا ہوگا، اگر ہم اپنے آپ کو تباہی اور بربادی سے ہمکنار کرنا نہیں چاہتے تو ہمیں کسی استثناء کے بغیر تمام نوع انسانی کو اپنی آغوش میں لے کر ایک واحد متحدہ انسانی کنبہ کی حیثیت سے زندہ رہنا سیکھنا ہوگا"۔١
سابق صدر جمہوریہ ہند ڈاکٹر رادھا کرشنن نے 10 جون 63ء کو انجمن اقوام متحدہ (UNO) میں تقریر کرتے ہوئے اقوام عالم سے "صفحئہ ارض پر ایک خاندان" کے ایک تصور کو اپنانے کی تلقین کی تاکہ دنیا فوجی قوم پرستی کے پنجہ سے محفوظ رہ سکے انہوں نے کہا:۔
" خطرناک ایٹمی تجربات بند کرنے سے انسان کی معذوری کسی بہت بڑی غلط اندیشی کی نشان دہی کرتی ہے۔
تاریخ شاہد ہے کہ سیاسی غلبہ، نسلی امتیاز اور اقتصادی استحصال نے انسان کو جنگ کی آگ میں جھونکا ہے، اور اگر آج آپ اس سیاسی غلبہ اور معاشی استحصال کو ہر طرف خوشحالی لا کر اور نسلی امتیاز کا قلع قمع کر کے ختم کردیں تو عالمی امن کے حق میں یہ بہت بڑی خدمت ہوگی۔
وطن پرستی کا علیٰ ترین تصور نہیں بلکہ اصل چیز ایک عالمی برادری کا تصور ہے، ہم رہتے تو ایک نئی دنیا میں ہیں مگر ہمارے خیالات فرسودہ ہیں"۔۲
------------------------------
١ Islamic Review March, 1961
۲۔ Natinal Heald