یا تو پہنچ گئے ہیں یا اس کے قریب ہیں، اور بعض ممالک ابھی "دوراہے" پر ہیں، لیکن آثار و شواہد صاف بتا رہے ہیں کہ:
دل کا جانا ٹھہر رہا ہے صبح گیا یا شام گیا
میرے نزدیک یہی اس وقت مسلم ممالک کا سب سے بڑا اور حقیقی مسئلہ نہ فرضی ہے نہ خیالی، مسلم ممالک کی اندرونی کمزوریوں اور مغربی تہذیب کے نفوذ و استیلاء کی کیفیت نے (جس کی نظیر تہذیب انسانی کی تاریخ میں مشکل سے ملے گی) ممالک کے مادی و سیاسی اقتدار نے سارے مسلم ممالک کے سامنے اس مسئلہ کو نہایت روشن سوالیہ نشان بنا کر کھڑا کر دیا ہے، جس کا جواب سب کو دینا ہے، اور اس سگنل کے بغیر کسی ملک کی گاڑی آگے نہیں بڑھ سکتی۔ مغربی تہذیب کے بارے میں یہ ممالک کیا رویہ اختیار کرتے ہیں، اور اپنے معاشرہ کو موجودہ زندگی سے ہم آہنگ بنانے اور زمانہ کے قاہر تقاضوں سے عہدہ برآ ہونے کے لئے کون سی راہ اختیار کرتے ہیں، اور اس میں کسی حد تک ذہانت و جرات کا ثبوت دیتے ہیں؟ اسی سوال کے جواب پر اس بات کا انحصار ہے کہ دنیا کے نقشہ میں ان قوموں کی نوعیت کیا قرار پاتی ہے، ان ملکوں میں اسلام کا کیا مستقبل ہے اور وہ اس زمانہ میں اسلام کے عالمگیر و ابدی پیغام کے لئے کہاں تک مفید ہو سکتے ہیں؟
اس بات کی عرصہ سے ضرورت محسوس کی جا رہی تھی کہ اس مسئلہ کا علمی و تاریخی جائزہ لیا جائے، اس سلسلہ میں جتنا کام ہوا ہے، اس پر ایک بے لاگ مؤرخ اور ایک حقیقت پسند مفکر کی حیثیت سے نظر ڈالی جائے اور افراط و تفریط سے بچ کر اس کا تجزیہ کیا جائے، اسی کے ساتھ یہ بتایا جائے کہ اسلامی معاشرہ کے لئے (جس کے لئے نہ صرف اسلام کے عقائد و اخلاق اور نظریہ حیات کی پابندی ضروری ہے بلکہ اپنے منصب کے لحاظ سے دعوت و امامت اور احتساب کائنات بھی اس کا فریضہ ہے) ترقی کرنے اور زندگی کے رواں دواں قافلہ