مَنْ أَحْدَثَ فِي أَمْرِنَا ہٰذَا مَا لَیْسَ مِنْہٗ فَھُوَ رَدٌّ۔
جوشخص ہمارے اس دین میں وہ شے نکالے جواس میں نہیں ہے پس وہ واجب الردّ ہے۔
اور مراد نئی شے سے وہ ہے جس کاسبب قدیم ہواور پھر اس وقت اس پرعمل نہ کیاگیا ہو، باقی جس کاسبب جدید ہواور وہ موقوف علیہ کسی مامور بہٖ کا ہو وہ بدعت میں داخل نہیں ہے جیسا کہ اوپر گزرچکا ہے۔
اور یہ واضح ہے کہ عید میلاد کاسبب خواہ ولادتِ نبویہ علی صاحبہا الصلاۃ والتحیۃ پرخوشی اور مسرت ہویا اسلام کی شوکت اورعظمت کااظہار اس کاسبب بتلایاجائے۔ بہرحال ان میں سے جوبھی سبب قراردیا جائے وہ قدیم ہے یعنی فرحت وسروراور شوکتِ اسلام کے اظہار کی زمانۂ خیر القرون میں بھی ضرورت تھی بلکہ اس وقت سے کچھ زیادہ ہی ضرورت تھی مگر حضور ﷺ اورصحابۂ کرام ؓ بلکہ خیرالقرون کے زمانہ میں کسی نے بھی اس پرعمل نہیں کیا، تومعلوم ہواکہ یہ نئی چیز اور بدعت واجب الترک ہے۔
دوسری حدیث: حضور ﷺ فرماتے ہیں: ’’میری قبرکو عید مت بنائو‘‘۔
اس حدیث میں غیر عید کو عید منانے کی ممانعت فرمائی گئی ہے اورمطلب یہ ہے کہ قبر شریف پرعید کی طرح تاریخ معیّن کرکے اہتمام کے ساتھ جمع ہونا منع ہے اس لیے روضۂ اقدس پرحاضری کے لیے کوئی خاص تاریخ معیّن نہیں ہے۔ آگے پیچھے قافلے جاتے ہیں اور زیارت کرکے چلے آتے ہیں، نہ زیارت کی کوئی تاریخ معیّن ہے اورنہ اہتمام عید کا سا ہے۔ اس لیے اس سے قبرمبارک کی زیارت کی ممانعت نہیں ثابت ہوتی، بلکہ زیارت کامستحب ہونادوسری حدیثوں سے ثابت ہے۔ اس حدیث سے عید میلاد کی نفی نہایت واضح ہے۔ اول بطورِ مقدمہ کے جاننا چاہیے کہ آں حضور ﷺ کی قبر مبارک کے لیے بہت کچھ شرف اور فضیلت حاصل ہے، اس لیے کہ جسدِ اطہر اس کے اندر موجود ہے، بلکہ حضورﷺ خود مع تلبس الروح (روح کے تعلق کے ساتھ) اس کے اندر تشریف فرما ہیں، کیوں کہ آپ ﷺ قبرِمبارک میں زندہ ہیں، قریب قریب تمام اہلِ حق کا اس پراتفاق ہے۔ جب حضور ﷺ کاجسدِ اطہر قبرمبارک میں روح مبارک سمیت محفوظ ہے اور علما نے تصریح کی ہے کہ زمین مبارک کاوہ بقعہ جس سے جسم مبارک مع روح کے مَس (ملاہواہے) کیے ہوئے ہے وہ عرش سے بھی افضل ہے، کیوںکہ عرش پر(معاذ اللہ) حق تعالیٰ شانہ بیٹھے ہوئے تو نہیں، اس کو صرف اسی وجہ سے دوسرے مقامات پرفضیلت ہے کہ وہ حق تعالیٰ کی تجلی گاہ ہے، اور ظاہرہے کہ حق تعالیٰ کی مخلوق میں حضور ﷺ سے زیادہ کون تجلی گاہِ الٰہی ہوگا، اور رسول اللہ ﷺ کے واسطے سے قبرمبارک پر تمام مکانات سے زیادہ حق تعالیٰ کی