طور پر مروّج ہے وہ یقینا روضۂ امامؓ کا ہی نقشہ اور اس کی ہی صحیح تصویر ہے۔ اس لیے غلط طور پر نسبت کرنے کی وجہ سے ان واقعات کی نقل اُتارنا ناجائز ہی رہا۔
اور اگریہ بھی مان لیاجائے کہ مختلف مقامات پرجونقشے روضۂ امامؓ کے بنانے کا طریقہ ہمارے دیارمیں مروّج ہے وہ روضۂ امام ہی کی تصویر بنائی جاتی ہے، جیساکہ کعبۂ معظمہ اور روضتہ النبیﷺ کے نقشے کاغذوغیرہ پربنائے جاتے ہیں، تو اگر اس تصویر کشی سے مقصود صرف نقشہ سمجھانا اور تخیل آرائی ہوتی تویہ بے جان کی تصویر کشی ہونے کی وجہ سے جائز ہوتی۔ لیکن جب روضۂ امامؓ وغیرہ کی تصویر بنانے کو ثواب کاکام سمجھا جاتا ہے، اور تعزیہ و عَلم وغیرہ بنانے سے بنانے والوں کا مقصود ہی ثواب حاصل کرنا ہوتا ہے تو اب یہ نقشہ بنانا بھی جائز نہیں رہا بلکہ بدعت سیئہ ہوگیا۔
کیوںکہ قبروں وغیرہ کے ایسے نقشے بنانا اور جعلی قبور کی زیارت کرنا رسول اللہ ﷺ اور اہلِ بیت کے ائمۂ اَطہارسے ہرگزثابت نہیں، نہ ان نقشوں کے بنانے پرانھوں نے ثواب بیان فرمایا۔ خصوصاً جب کہ ان مصنوعی صورتوں پر اصل کے احکام جاری کیے جائیں اور ان کے ساتھ بالکل اسی طرح کا معاملہ کیاجائے جس طرح کا معاملہ اصل کے ساتھ کیا جاتا ہے، تب تو اس کے ناجائز ہونے میں کسی طرح کا شک وشبہ ہی نہیں رہتا۔ کیوںکہ یہ طریقہ بت پرستوں کا ہے کہ کوئی شکل اپنے ہاتھ سے بناکر اُس کے ساتھ وہی معاملہ کیا جائے جو اصل کے ساتھ کیا جاتا ہے۔ کعبۂ معظمہ اور روضۃ البنی ﷺ کے نقشوں کے ساتھ کوئی شخص ایسا معاملہ نہیں کرتا جو اصل کعبۂ مکرمہ اور مدینہ منورہ کے ساتھ کیا جاتاہے۔ اس لیے کعبۂ معظمہ اور روضۂ مطہّرہ کے نقشوں پر قیاس کرکے تعزیہ بنانے کاجواز ہرگز ثابت نہیں ہوگا۔ تواب ان تعزیوں کے بنانے اور زیارت کرنے کو ثواب کا کام اور دین کی بات سمجھ کر کرنا یقینا إحداث في الدین اور بدعتِ سیّئہ ہوگا۔ {اَمْ لَہُمْ شُرَکٰٓؤُا شَرَعُوْا لَہُمْ مِّنَ الدِّیْنِ مَا لَمْ یَاْذَنْم بِہِ اللّٰہُط} 1
اور پھر تعزیہ کے ساتھ ایسے ہی معاملات نہیں کیے جاتے جو اصل قبرکے ساتھ جائز ہیں، بلکہ ایسے معاملات بھی تعزیہ کے ساتھ اہلِ زمانہ کرتے ہیں جن کاکرنا اصل قبر کے ساتھ بھی جائز نہیں۔ جیسے اس کو طواف و سجدہ کرنا، جھک جھک کرسلام کرنا اور حضرت امامؓکی اس کو جلوہ گاہ سمجھ کراس ابرک پنّی لکڑی کے ڈھانچہ سے مرادیں مانگنا، اس کو حاجت روا جاننا، ان کاموں کا اصل قبر کے ساتھ کرنابھی ناجائز اور حرام ہے۔ پھر ان فرضی نقلوں اورجعلی قبروں کے ساتھ کرناکیسے جائز ہوگا۔ اس وجہ سے بھی تعزیہ کا بنانا ناجائز ہے۔ کیوں کہ یہ سبب بن گیا ہے بہت سے ممنوعات و منہیات کے ارتکاب کا۔
غیرذی روح کی تصویر کشی اس وقت تک جائز ہے جب تک کہ اس سے کوئی اور اعتقادی خرابی پیدا نہ ہو اور نہ وہ کسی گناہ اور معصیت کا سبب بنے۔ بعض جاہل ایک روایت بیان کرتے ہیں کہ پیغمبر ﷺ نے ایک شخص کو جس نے جنت کی چوکھٹ