۲۔زیدبن ارقم ؓ سے روایت ہے کہ صحابہؓ نے پوچھا: یارسول اللہ(ﷺ )!یہ قربانی کیا چیز ہے ؟آپﷺنے فرمایا: تمھارے (نسبی یا روحانی)3باپ ابراہیم ؑ کا طریقہ ہے۔ انھوں نے عرض کیا کہ ہم کو اس میں کیا ملتا ہے یا رسول اللہﷺ؟ آپﷺنے فرمایا: ہربال کے بدلے ایک نیکی۔ انھوں نے عرض کیا کہ اگر اُون (والا جانور یعنی بھیڑ، دنبہ) ہو؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ ہر اُون کے بدلہ میں بھی ایک نیکی۔4
فائدہ:کتنی بڑی رحمت ہے کہ بکری وغیرہ کی قربانی کرنے سے حضرت ابراہیم خلیل اللہ ؑ کے پیروکار شمار کیے گئے جنھوں نے اپنے اس پیارے پہلوٹے بچے کو قربان کیا تھا جو بڑھاپے میں بڑی تمنائوں کے بعد نصیب ہوا تھا۔ اس سے بڑھ کر اور کیا فضیلت ہوگی۔
۳۔ حضرت علیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: اے فاطمہ(ؓ )! اُٹھ اور (ذبح کے وقت) اپنی قربانی کے پاس موجود رہ، کیوں کہ پہلا قطرہ جو قربانی کا زمین پر گرتا ہے اس کے ساتھ ہی تیرے لیے تمام گناہوں کی مغفرت ہوجائے گی (اور) یادرکھ کہ (قیامت کے دن) اس (قربانی) کا خون اور گوشت لایا جائے گا اور تیرے میزان (عمل) میں ستر حصے بڑھاکر رکھ دیاجاوے گا(ان سب کے بدلے نیکیاں دی جائیں گی)۔ ابوسعیدؓ نے عرض کیا: یا رسول اللہ (ﷺ)! یہ (ثواب مذکور) کیا خاص آلِ محمدﷺ کے لیے ہے کیوںکہ وہ اس کے لائق بھی ہیں کہ کسی چیز کے ساتھ خاص کیے جائیں یا آلِ محمد(ﷺ) اور سب مسلمانوں کے لیے عام طور پر ہے؟ آپﷺ نے فرمایا کہ آلِ محمد ﷺ کے لیے (ایک طرح سے ) خاص بھی ہے اور سب مسلمانوں کے لیے عام طور پر بھی ہے۔1
فائدہ:ایک طرح سے خاص ہونے کامطلب ویساہی معلوم ہوتاہے جیساقرآن مجید میں رسول اللہ ﷺ کی بیویوں کے لیے فرمایاہے کہ نیک کام کا ثواب بھی اوروں سے دوگنا ہے اور گناہ کاعذاب بھی دوگنا ہے۔ سوقرآن مجید سے آپﷺ کی بیبیوں کے لیے اور اس حدیث سے آپﷺ کی اولاد کے لیے بھی یہ قانون ثابت ہوتا ہے اور اس بنا پر زیادہ بزرگی ہے۔
۴۔حسین بن علیؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جوشخص اس طرح قربانی کرے کہ اس کادل خوش ہوکر(اور) اپنی قربانی میں ثواب کی نیت رکھتا ہو، وہ قربانی اس شخص کے لیے دوزخ سے آڑہوجائے گی۔2
۵۔حنش سے روایت ہے کہ میں نے حضرت علی ؓکو دیکھا کہ دو دنبے قربانی کے لیے لائے اور فرمایا: ان میں ایک میری