ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے: جو شخص بیدار رہا عیدین کی دونوں راتوں میں طلبِ ثواب کے لیے اس کادل نہ مرے گا جس دن سب دل مردہ ہوں گے۔1
اور رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایاہے کہ ہر قوم کے لیے عید ہوتی ہے اور یہ ہماری عیدہے ۔2
حضرت انس ؓ نے فرمایاہے کہ رسول اللہ ﷺ (مدینہ میں ) تشریف لائے اور ان (اہلِ مدینہ) کے لیے دو روزتھے جن میں وہ کھیل کود کیا کرتے تھے ۔ پس آپﷺ نے دریافت کیا: یہ دونوں دن کیا ہیں ؟انھوں نے عرض کیا:ان میں ہم کھیل کود کیا کرتے تھے زمانۂ جاہلیت میں۔ پس رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ تم کو اللہ نے ان دو دنوں کے بدلہ میں ان سے اچھے دو دن عطافرمائے ہیں: بقرعید کا دن اور عید کا دن۔3
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جب ان کی عید الفطر کا دن ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ ان کے ساتھ فرشتوں پر فخر کرتا ہے، پس ارشاد فرماتا ہے :اے میرے فرشتو!کیا بدلہ ہے اس شخص کا جس نے اپنے کام کو پورا کردیا ہو؟ وہ عرض کرتے ہیں: اے ہمارے رب! ان کا بدلہ یہ ہے کہ ان کاثواب پورا دیا جائے۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے: میرے بندے اور بندیوں نے میرے فرض کو پورا کردیا جو ان پر ہے، پھر نکلے کہ فریاد کرتے ہوئے دعا کرتے ہیں، قسم ہے اپنی عزت وجلال کی! اور اپنے کرم کی! اور اپنے علو (شان) کی! اور اپنے مرتبہ کے بلند ہونے کی! میں ضرور ان کی دعاقبول کروں گا ۔پس (اپنے بندوں سے خطاب) فرماتا ہے کہ لوٹ جائو تم، تحقیق میں نے تم کوبخش دیا اور بدل دیا تمھاری برائیوں کو نیکیوں سے۔ (آںحضرت ﷺ نے) ارشاد فرمایا: پس وہ (نماز کے بعد)بخشے ہوئے لوٹتے ہیں۔1
اور ارشاد فرمایا رسول اللہ ﷺ نے: جب عید الفطر کا دن ہوتاہے تو فرشتے راستہ کے دروازوں پر بیٹھ جاتے ہیں۔پس پکارتے ہیں: اے مسلمانوں کے گروہ! چلو ربِ کریم کی طرف جو احسان کرتاہے بھلائی کے ساتھ پھر اس پر بہت ثوا ب دیتاہے، (یعنی خود ہی توفیقِ عبادت دیتاہے، پھر خود ہی ثواب عنایت کرتا ہے،) اور تحقیق تم کو قیامِ لیل کا حکم دیا گیا تھا پس تم نے قیام کیا، اور تم کو روزے رکھنے کا حکم دیا گیا پس تم نے روزے رکھے اور اپنے پروردگار کی اطاعت کی۔ پس تم انعام حاصل کرو۔ پھر جب نماز پڑھ چکتے ہیں تومنادی پکارتاہے: آگاہ ہوجائو، بے شک تمھارے رب نے تم کو بخش دیا، پس لوٹو تم اپنے گھروں کی طرف کامیاب ہوکر، پس وہ یوم الجائزہ ہے۔ اور اس دن کانام آسمان میں یوم الجائزہ (انعام کا دن) رکھا جاتا ہے۔2
اور آںحضرت ﷺ نے ارشاد فرمایا ہے کہ (صدقۂ فطر)ایک صاع گیہوں کا دو شخصوں کی طرف سے ہے چھوٹا ہویا بڑا، آزاد ہو یا غلام، مردہو یا عورت، سب کی طرف سے نصف نصف صاع ہے، بہرحال تم میںجو غنی ہو اس کو اللہ تعالیٰ پاک