کرنا۔اس کے علاوہ شریعت میں کچھ واردنہیں ہوا، حتیٰ کہ اس رات کوایصالِ ثواب وغیرہ کی بھی کوئی اصل نہیں ۔اگر مفصل دلائل مطلوب ہوں تو ’’ترجیح الراحج‘‘ حصہ سوم، فصل سوم ضرورقابل ملاحظہ ہے ۔مگرجاہل لوگوں نے عبادت کی جگہ بہت سی بے ہودہ رسمیں ایجاد کر رکھی ہیں جن کو سیدی مرشدی حضرت حکیم الامت مولاناتھا نوی دامت برکاتہم نے ’’إصلاح الرسوم ‘‘میں بخوبی بیان فرمایاہے ۔لہٰذا بعینہٖ’’ إصلاح الرسوم‘‘ کی عبارت درج ذیل ہے :
شب براء ت میں حدیث شریف سے اس قدرثابت ہے کہ حضور ﷺ بحکم حق تعالیٰ جنت البقیع میں تشریف لے گئے اور اموات کے لیے استغفار فرمایا ۔اس سے آگے سب ایجاد ہے جس میںمفاسدِ کثیرہ پیداہوگئے ہیں:
۱۔بعض لوگ کہتے ہیں کہ حضورسرورِعالم ﷺ کا دندانِ مبارک جب شہیدہوا تھا آپﷺ نے حلوہ نوش فرمایاتھا۔ یہ بالکل موضوع اور غلط قصہ ہے، اس کااعتقاد کرناہرگز جائز نہیں بلکہ عقلاًبھی ممکن نہیں ہے، اس لیے کہ یہ واقعہ شوال میں ہوانہ کہ شعبان میں ۔
۲۔بعض لوگ کہتے ہیں کہ حضرت امیرحمزہؓ کی شہادت ان دنوںمیں ہوئی ہے، یہ اُن کی فاتحہ ہے۔ یہ بھی محض بے اصل ہے اور اوّل توتعیّنِ تاریخ کی ضرورت نہیں، دوسرے خودیہ واقعہ بھی غلط ہے ۔آپ کی شہادت بھی شوال میں ہوئی تھی، شعبان میں نہیں ہوئی ۔
۳۔ بعض لوگ اعتقاد رکھتے ہیں کہ شبِ براء ت وغیرہ میں مُردوں کی روحیںگھروں میں آتی ہیں اوردیکھتی ہیں کہ کسی نے ہمارے لیے کچھ پکایا یانہیں ۔ظاہر ہے کہ ایساامر مخفی بجز دلیلِ نقلی کے اور کسی طرح ثابت نہیںہوسکتا اور وہ یہاں نداردہے ۔
۴۔بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ جب شبِ براء ت سے پہلے کوئی مرجاوے تو جب تک اس کے لیے فاتحہ شبِ براء ت نہ کیا جاوے وہ مُردوں میں شامل نہیں ہوتا۔یہ بھی محض تصنیف یاراںاور بالکل لغوہے، بلکہ رواج ہے کہ اگر تہوار سے پہلے کوئی مرجاوے توکنبہ بھر میں پہلا تہوار نہیں ہوتا۔ حدیثوں میں صاف مذکورہے کہ جب مُردہ مرتاہے ،مرتے ہی اپنے جیسے لوگوں میں جا پہنچتاہے ،یہ نہیں کہ شبِ براء ت تک اٹکا رہتاہے۔
۵۔ حلوے کی ایسی پابندی ہے کہ بدوں اس کے سمجھتے ہیں کہ شب براء ت ہی نہیں ہوئی۔ اس پابندی میں اکثرفسادِ عقیدہ بھی ہوجاتاہے کہ اس کو مؤکدضروری سمجھنے لگتے ہیں، فسادِعمل بھی ہوجاتاہے، فرائض وواجبات سے زیادہ اس کااہتمام کرنے لگتے ہیں اور ان دونوں کامعصیت ہونافصل اوّل میں بالتشریح مذکورہوچکاہے۔
ان خرابیوں کے علاوہ تجربہ سے ایک اور خرابی ثابت ہوئی ہے، وہ یہ ہے کہ نیت بھی فاسد ہوجاتی ہے، ثواب وغیرہ کچھ