یہ سب احکام احادیث میں مصرّح ہیں مختصر طور پر کچھ درج کیے جاتے ہیں :
۱۔ارشاد فرمایا رسول اللہﷺ نے: شمار رکھو شعبان کے چاند کا رمضان کے لیے۔ یعنی جب ماہِ شعبان کی تاریخ صحیح ہوگی تورمضان میں اختلاف کم ہوگا۔3
۲۔رسول اللہﷺ شعبان کا اتنا خیال رکھتے تھے کہ کسی ماہ (کے چاند)کااتنا خیال نہ فرماتے تھے۔4ان دو روایتوں سے قولاً وفعلاً اس ماہ کے چاندکا اہتمام ثابت ہوگیا۔
۳۔اور ارشادفرمایا رسول اللہﷺ نے کہ جب آدھے شعبان کی یعنی پندرہویں رات ہو تو اس رات کو شب بیداری کرواور اس کے دن میں روزہ رکھو کیوںکہ اللہ تعالیٰ اس رات غروب آفتاب کے وقت ہی سے آسمانِ دنیا کی طرف نزول فرماتاہے اور فرماتا ہے کہ کیا کوئی مغفرت چاہنے والا ہے کہ میںاس کوبخش دوں؟ کیا کوئی روزی مانگنے والا ہے کہ میں اس کو روزی دوں؟ کیا کوئی مصیبت زدہ ہے(کہ عافیت کی دعامانگے اور )میں اس کو عافیت دوں؟ کیا کوئی ایسا ہے ؟کیا کوئی ایسا ہے ؟رات بھریہی رحمت کا دریابہتا رہتاہے، یہاںتک کہ صبح صادق ہوجاوے۔1
۴۔حضرت عائشہؓ نے روایت کی ہے کہ میں نے اس رات (نفل )نماز کے سجدہ میں آںحضرت ﷺ کو یہ دعا مانگتے ہوئے سنا:
أَعُوْذُ بِعَفْوِکَ مِنْ عِقَابِکَ وَأَعُوْذُ بِرِضَاکَ مِنْ سَخَطِکَ وَأَعُوْذُ بِکَ مِنْکَ جَلَّ وَجْھُکَ لَا أُحْصِيْ ثَنَائً عَلَیْکَ أَنْتَ کَمَا أَثْنَیْتَ عَلیٰ نَفْسِکَ۔2
تیرے غصہ سے تیری رضامندی کی پناہ لیتاہوں، اور تیرے عقاب سے تیرے درگزرکرنے کی پناہ لیتاہوں،اور تجھ سے تیری ہی پناہ مانگتا ہوں ،برترہے تو میں تیری تعریف پوری نہیں کرسکتا، تو ویسا ہی ہے جیسے تونے اپنی تعریف کی ہے۔
پھر جب صبح ہوئی تومیں نے اس دعاکا آپ ﷺ سے ذکر کیا۔ اس پر آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اے عائشہ(ؓ )!اس کو سیکھ لے اور دوسروں کو بھی سکھادے، کیوںکہ جبرائیل ؑنے مجھ کو سکھائی ہے اور کہا ہے کہ اسے سجدہ میں بار بار پڑھوں۔
فائدہ:اسی روایت کے دوسرے طریق میں اور دعابھی ہے بخوف طوالت نقل نہیں کی گئی، جس کوشوق ہو ’’ما ثبت بالسنۃ‘‘ دیکھ لے ۔حدیث سوم سے اس رات کی اور اس میں عبادت کرنے کی ونیزروزہ کی فضیلت ثابت ہوتی ہے ۔
اورحدیثِ چہارم سے ایک خاص دعا معلوم ہوگئی اور روایت مذکورہ کے علاوہ اور روایات بھی اس شبِ مبارک کی فضیلت