نہیں، اور امیر جس کے ذمہ قربانی واجب ہے اس پر دوسرا جانور خرید کر قربانی دینا واجب ہے۔ 2
۲۰۔ یہی حکم ہے ایسے جانور کے گم ہو جانے یا چوری ہوجانے کی صورت میں۔ یعنی غریب پر دوسرے جانور کی قربانی نہیں اور امیر پر دوسرے جانور کی قربانی واجب ہے۔ لیکن اگر غریب نے دوسرا جانور خرید لیا تو اس پر خریدنے کی وجہ سے دوسرے جانور کی قربانی ضروری ہوجائے گی۔ غریب کو اگر پہلا گم شدہ جانور بھی مل جائے تو وہ دونوں کی قربانی کرے گا۔ بخلاف امیر کے کہ پہلے جانور کے مل جانے کی صورت میں بھی اس پر صرف ایک ہی جانور کی قربانی واجب ہے۔ پھر اگر دونوں کی قیمت برابر ہے تو جس ایک کو چاہے ذبح کردے اور اگر دونوں کی قیمتوں میں کمی بیشی ہے تو اگر پہلے جانور کی قربانی کی تو چاہے اس کی قیمت دوسرے سے کم ہو، اس صورت میں صدقہ لازم نہیں ہے، اور اگر دوسرے جانور کو ذبح کیا اور اس کی قیمت پہلے جانور سے کم تھی تو جتنی قیمت کم تھی اتنی قیمت کا صدقہ دے۔ یہ صدقہ کرنے کا حکم اس وقت ہے جب کہ وہ گم شدہ جانور دوسرے جانور کے ذبح کرنے سے پہلے مل گیا ہو، اور اگر دوسرا جانور پہلے ذبح کردیا گیا ہو بعد میں گم شدہ ملا ہو تو یہ صدقہ کا حکم نہیں ہے، اگرچہ دوسرے جانور کی قیمت پہلے سے کم ہی کیوں نہ ہو۔3
اگر فقیر نے بکری قربانی کی نیت سے نہیں خریدی بلکہ اس کی گھر کی تھی یا کسی اور طریقہ سے اس کو حاصل ہوئی تھی، پھر اس نے قربانی کی نیت کر لی تو اس نیت سے قربانی واجب نہیں ہوتی۔ خریدتے وقت اگر قربانی کی نیت ہو تو واجب ہوتی ہے۔
۲۱۔ جو شخص قربانی کے لیے جانور متعین کر کے یا کسی جانور میں حصہ خرید کر فوت ہو گیا ہو اب اگر اس کے سب وارث بالغ ہوں تو سب کی اجازت سے قربانی جائز ہے۔ اگر ایک وارث بھی اجازت نہ دے گا تو قربانی نہ ہوگی، کیوں کہ اب وہ جانور یا حصہ متوفی کے سب وارثوں کی ملکیت میں آگیا ہے۔ اور اگر اس کے وارثوں میں کوئی فرد نابالغ بھی ہے تو اب اس جانور کی قربانی نہ کی جائے، کیوں کہ نابالغ کی اجازت معتبر نہیں ہے۔1
۲۲۔ جانور کے خریدتے وقت قربانی کی نیت تھی مگر ذبح بغیر نیت کے کردیا تو قربانی ہوجائے گی۔ خریدتے وقت جو نیت تھی وہی کافی ہے۔2
اگر جانور کا فروخت کرنے والا اس کی عمر پوری بتلاتا ہے اور ظاہری حالات اس کے بیان کو جھٹلاتے نہیں تو اس کا اعتبار کر لینا جائز ہے۔
۲۳۔ قربانی کے جانور پر بوجھ نہ لادے، سواری نہ کرے اور اس کو کرائے پر نہ دے، اس کا دودھ استعمال نہ کرے بلکہ اس کو صدقہ کردے۔ اسی طرح اس کے بال اور اُون کا کُترنا مکروہ ہے۔ اگر قربانی کرنے سے پہلے کُتر لیے تو صدقہ کر