پڑھے نہیں بلکہ پڑھنے والے کی طرف کان لگا کر سنے اس کے لیے بھی ہر حرف کے بدلے ایک نیکی لکھی جاتی ہے۔
مسئلہ: بعض علماکا فتویٰ ہے کہ قرآن پاک کا سننا پڑھنے سے زیادہ افضل ہے اس لیے کہ قرآن پاک کا پڑھنا نفل ہے اور سننا فرض ہے اور فرض کا درجہ نفل سے بڑھا ہوا ہوتا ہے۔
مسئلہ: بغیر وضو قرآن شریف کو ہاتھ لگانا جائز نہیں مگر تلاوت بغیر ہاتھ لگائے کر سکتا ہے۔
فائدہ: قرآن کا پڑھنا نماز کے اندر فرض ہے اور جس قدر بھی طویل قراء ت کی جائے گی وہ سب فرض سے ملحق ہو کر اس پر فرض کی ادائیگی کا ثواب ملے گا اس لیے نماز میں قراء ت کرنے اور سننے والوں دونوں کو برابر ہر حرف پر سو سو نیکیاں ملیں گی۔
اس سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ تراویح کے اندر قرآن پاک کا پڑھنا اور اس کا سننا کس قدر ثوابِ عظیم اور فضیلت رکھتا ہے۔ قرآن پاک کا پڑھنا اور سننا جس طرح بہت بڑے اجر و ثواب کا کام ہے اسی طرح قرآن پاک کی تعلیم دینا اور اس کو سکھلانا بھی بہت بڑا کارِ ثواب اور فضیلت کا باعث ہے۔
حاکم نے بریدہ ؓ سے حضور ﷺ کا ارشاد نقل کیا ہے کہ جو شخص قرآن شریف پڑھے اور اس پر عمل کرے اس کو ایک تاج پہنایا جائے گا جو نور سے بنا ہوا ہوگا، اور اس کے والدین کو ایسے دوجوڑے پہنائے جائیں گے کہ تمام دنیا ان کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔ وہ عرض کریں گے: یااللہ! یہ جوڑے کس صلہ میںہیں؟ تو ارشاد ہوگا کہ تمھارے بچہ کے قرآن شریف پڑھنے کے عوض میں۔1
’’جمع الفوائد‘‘ میں’’ طبرانی‘‘ سے منقول ہے کہ حضرت انس ؓ نے حضورِ اقدس ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ جو شخص اپنے بیٹے کو ناظرہ قرآن شریف سکھلاوے اس کے سب اگلے اور پچھلے گناہ معاف ہوجاتے ہیں، اور جو شخص حفظ کرائے اس کو قیامت میں چودہویں رات کے چاند کے مشابہ اُٹھایا جائے گا اور اس کے بیٹے سے کہا جائے گا کہ پڑھنا شروع کر۔ جب بیٹا ایک آیت پڑھے گا، باپ کا ایک درجہ بلند کیا جائے گا حتیٰ کہ اسی طرح تمام قرآن شریف پورا ہو۔2
حضرت معاذجہنیؓ نے حضور ﷺ کا یہ ارشاد نقل کیا ہے کہ جو شخص قرآن شریف پڑھے اور اس پر عمل کرے اس کے والدین کو قیامت کے دن ایک تاج پہنایا جاوے گا جس کی روشنی آفتاب کی روشنی سے بھی زیادہ ہوگی، اگر وہ آفتاب تمھارے گھروں میں ہوتا، پس کیا گمان ہے تمھارا اس شخص کے متعلق جو خود عامل ہے؟ یعنی آفتاب اتنی دور سے اس قدر