مذہب اہلِ سنت کی دلیل وہ حدیث ہے جس کا ترجمہ افطاری کے بیان کے شروع میں اوپر گزر چکا ہے، یعنی حضرت رسولِ خدا ﷺ کا یہ ارشاد: إذا أقبل اللیل وأدبر النھار وغابت الشمس فقد أفطر الصائم۔1
صاحبِ ارکانِ اربعہ علامہ بحرالعلوم لکھنوی ؒ اس روایت کو نقل فرماکر دوسری روایت عبداللہ بن ابی اوفیٰؓ سے نقل فرماتے ہیں جس کا خلاصہ یہ ہے کہ انھوں نے فرمایا کہ ہم رمضان میں رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ تھے۔ جب سورج غروب ہوا تو آں حضرت ﷺ نے فرمایا کہ اے فلاں! نیچے اُتر کر ہمارے لیے ستو گھول دے۔ انھوں نے عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول! ابھی تو دن (کی روشنی) ہے۔ آپﷺ نے (پھر) فرمایا: نیچے اُتر کر ہمارے لیے ستو بنادے۔ انھوں نے نیچے اُتر کر ستو گھول دیا اور آپﷺ کی خدمت میں پیش کیا۔ نبی کریم ﷺ نے اپنے دستِ مبارک سے نوشِ جان فرمایا۔ پھر اپنے ہاتھ سے اشارہ فرمایا کہ جب سورج اس جگہ چلا جاوے اور رات اس جگہ سے آجاوے تو افطار کر لیا روزہ دار نے۔1 یعنی افطاری کا وقت سورج غروب ہوجانے کے بعد ہو جاتا ہے۔ غروب کے بعد افطار میں کسی انتظار کی ضرورت باقی نہیں رہتی۔ مخاطب کو روشنی اور سرخی کی وجہ سے جو افطار کے وقت آنے میں شبہ تھا آں حضرت ﷺ نے اس ارشاد سے اس کو رد فرمادیا۔ ’’احکام القرآن‘‘ جصّاص میں ہے:
روی أبو سعید الخدري ؓ عن النبي ﷺ قال: إذا سقط القرص أفطر۔ ولا خلاف في أنہ إذا غابت الشمس فقد انقضی وقت الصوم وجاز للصائم الأکل والشرب والجماع وسائر ما حظرہ علیہ الصوم۔2
احادیث مرفوعہ اور علامہ ابوبکر جصّاص حنفی کے ارشاد سے معلوم ہوا کہ سورج کی ٹکیہ کے غروب ہوتے ہی روزہ کا وقت ختم ہو کر افطار کرنا اور کھانا پینا جائز ہوجاتا ہے جیسا کہ آں حضرت ﷺ کے ارشاد: إِذَا سَقَطَ الْقَرْصُ أَفْطِرْ کا مفاد ہے۔ اسی طرح حدیثِ شیخین: إِذَا أَقْبَلَ اللَّیْلُ وَأَدْبَرَ النَّھَارُ وَغَابَتِ الشَّمْسُ فَقَدْ أَفْطَرَ الصَّائِمُ سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ رات کے شروع ہوتے ہی روزہ کا وقت ختم ہوجاتا ہے اوراکمالِ نہار کے لیے رات کے کسی جزو میں اِمساک کی ضرورت نہیں۔ اس لیے کہ اس حدیثِ شیخین میں یہ بتلایا گیا ہے کہ سورج کے چھپتے ہی روزہ افطار کرنے کا وقت ہوجاتا ہے، اور یہی مطلب اقبالِ لیل وادبارِ نہار کا ہے۔ چناں چہ علامہ عینی شارح ’’بخاری‘‘ بھی تعجیل افطار کی حکمت بیان فرماتے ہوئے لکھتے ہیں:
قَالَ الْمُھَلَّبُ: وَالْحِکْمَۃُ فِيْ ذٰلِکَ أَنْ لاَّ یُزَادَ فِيْ النَّھَارِ مِنَ اللَّیْلِ۔3
مطلب یہ ہے روزہ جلدی افطار کرنے میں حکمت یہ ہے کہ رات کا کوئی جزو دن میں شامل نہ ہو جائے، جیسا کہ افطار میں تاخیر کرنے سے یہ بات لازم آتی ہے۔
ان احادیث اور عبارات میں اس طرف بھی اشارہ ہے کہ آیتِ کریمہ{ ثُمَّ اَتِمُّوا الصِّیَامَ اِلَی الَّیْلِج}1 میں رات صوم کی حد