برداشت کرنا پڑتا ہے، اور عبادت میں تعب و مشقت کے مقدار ہی اجر و ثواب ملا کرتا ہے۔ اصل تو روزہ میں یہ تھا کہ رات کو سو جانے کے بعد کھانا پینا وغیرہ ناجائز ہو جاتا اور سحری کے وقت بھی کھانے پینے کی اجازت نہ ملتی۔ جیسا کہ اہلِ کتاب کے یہاں یہی حکم تھا اور ابتدائے اسلام میں بھی یہی حکم رہا ہے۔ لیکن خداوندِ عالم کی خاص رحمت اور خصوصی مہربانی ہے کہ اس نے سحری کی اجازت فرما کر ہم ضعیفوں پر خاص انعام فرمایا اور سحری کھانے پر ثواب میں کمی تو کیا ہوتی اور زیادہ ثواب کا وعدہ فرمایا۔ حضور ﷺ کا ارشاد ہے:
تَسَحَّرُوْا فَإِنَّ فِيْ السُّحُوْرِ بَرَکَۃً۔
سحری کھاؤ، سحری کھانے میں برکت ہے۔
اور ایک روایت میں ہے کہ سحری کھاؤ اگرچہ ایک گھونٹ پانی کی ہو۔ 1 سحری کھانے کا یہ حکم استحباب کے لیے ہے، اس لیے سحری کھانا مستحب ہوا۔ اور برکت سے مراد حدیث میں یہ ہے کہ سحری کھانے میں سنت پر عمل کرنے کے سبب اجرِ عظیم ملتا ہے، اس میں یہ تو دینی برکت ہے۔ دوسرے صبح صادق کے قریب کھانے پینے سے روزہ رکھنے پر اعانت و مدد ہوگی اور تمام دن اسی کھانے پینے کا اثر باقی رہے گا، تو سحری کھانے سے روزہ رکھنے پر قوت بھی حاصل ہوتی ہے، یہ اس میں دنیوی برکت ہوتی ہے۔ اس لیے سحری کا اہتمام ہونا چاہیے کہ یہ ہم خرما وہم ثواب کا مصداق ہے۔
فائدہ: سحر کہتے ہیں شب کے آخری چھٹے حصہ کو۔ جو لوگ آدھی رات یا اس کے قریب سحری کھاتے ہیں وہ مستحب کی فضیلت سے محروم رہتے ہیں۔ سحری میں تاخیر (دیر کرنا) مستحب ہے مگر اتنی تاخیر نہ کی جاوے کہ صبح صادق کے طلوع ہونے کا وہم ہونے لگے۔ غروب آفتاب اور صبح صادق کے درمیانی حصہ کے چھ حصّے بنا کر آخری چھٹے حصہ میں سحری کھالیں اور ایسے وقت پر سحری ختم کردیں کہ اس وقت یقین ہو کہ ابھی صبح صادق نہیں ہوئی۔ اسی طرح جو لوگ سحری بالکل نہیں کھاتے ان کو بھی چاہیے کہ وہ سحری کی فضیلت حاصل کرنے کی غرض سے کچھ نہ کچھ کھاپی لیا کریں۔ جیسا اوپر حدیث کے حوالہ سے گزرا ہے کہ سحری کھاؤ اگرچہ گھونٹ پانی ہی ہو۔ کیوںکہ سحری کی وجہ سے ہی اہلِ کتاب کے روزہ سے ہمارے روزہ میں فرق وامتیاز ہوتا ہے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ ہمارے اور اہلِ کتاب یعنی یہود و نصاریٰ کے روزہ میں فرق سحری کھانے کا ہے۔ 1
مگر ساتھ ہی اس غلطی کی اصلاح بھی بہت ضروری ہے کہ اگر کسی دن غفلت کی وجہ سے وقت پر آنکھ نہیں کھلتی اور صبح صادق ہوجانے کی وجہ سے سحری کھانے کا موقع نہیں ملتا تو بعض عوام سمجھتے ہیں کہ روزہ رکھنا ضروری نہیں اور وہ فرض