دنیاوی عروج اور خوردونوش کو مدنظر رکھ کر اور خود صاف مضمون لکھ کر بھی خلاف کیا ہے۔ یعنی خود نبی بن بیٹھے۔ ابو الشفیق عفی عنہ!
ایک جھوٹ اور ایک سچ
تائید نمبر۲… حضرت ابوہریرہؓ کا ایک واقعہ مشہور ہے کہ ان کے پہرے میں کسی صاحب نے چوری کرنے کی کوشش کی اور پکڑے گئے۔ تین بار اسی طرح ہوا۔ آخری بار حضرت ابوہریرہؓ نے گرفت مضبوط کرکے فرمایا کہ میں تمہیں عدالت محمدی میں ضرور لے جائوں گا اور آج تمہیں ہرگز نہیں چھوڑوں گا۔ تب انہوں نے بہت خوشامد کرنے کے بعد عرض کیا کہ آپ مجھے چھوڑ دیجئے تو میں آپ کو ایسا نسخہ بتا دیتا ہوں جس کو پڑھنے سے چور چوری نہ کرسکے گا۔ اور اگر کوئی کرے گا تو کامیاب نہ ہوگا۔ اس پر ابوہریرہؓ راضی ہوگئے اور نسخہ دریافت فرمایا۔ اس چور نے پوری آیت الکرسی پڑھ کر سنائی۔ ابوہریرہؓ نے اسے چھوڑ دیا اور عدالت محمدی میں واقعہ مذکورہ عرض کیا تو حضورﷺ نے فرمایا کہ اے ابوہریرہؓ! وہ شخص جھوٹا تھا لیکن بات سچی کہہ گیا۔
اسی طرح… مرزا غلام احمد قادیانی نے جہاں ہزارہا جھوٹ بولے ہیں۔ وہاں بعض باتیں سچ بھی کہہ دی ہیں۔ ہمیں ان کے سچ سے اتفاق ہے۔ لہٰذا بطور نمونہ ان کا ایک جھوٹ اور پھر ایک سچ بیان کرتے ہیں۔ بغور ملاحظہ فرمائیں۔
مرزا غلام احمد قادیانی… اپنی کتاب (ایام الصلح خزائن ج۱۴ص۳۹۲) پر عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کا بے کار ثبوت دیتے ہوئے تحریر کرتے ہیں کہ: ’’قرآن شریف میں مسیح ابن مریم کے دوبارہ آنے کا تو کہیں بھی ذکر نہیں لیکن ختم نبوت بکمال تصریح ذکر ہے اور پرانے یا نئے نبی کی تفریق کرنا۔ یہ شرارت ہے۔ نہ حدیث میں نہ قرآن میں یہ تفریق موجود ہے اور حدیث ’’لانبی بعدی‘‘ میں بھی نفی عام ہے۔ پس کس قدر جرأت اور دلیری اور گستاخی ہے کہ خیالات رکیکہ کی پیروی کرکے نصوص صریحہ قرآن کو عمداً چھوڑ دیا جائے اور خاتم الانبیاء کے بعد ایک نبی کا آنا مان لیا جائے۔ اور بعد اس کے جو وحی نبوت منقطع ہوچکی تھی پھر سلسلہ وحی نبوت کا جاری کردیا جائے کیونکہ جس میں شان نبوت باقی ہے اس کی وحی بلاشبہ نبوت کی وحی ہوگی۔‘‘
نوٹ… مرزاقادیانی کی اوّل بات جو عیسیٰ علیہ السلام کی وفات کے متعلق تحریر ہے وہ ان کی بے علمی یا ضد کا نتیجہ ہے جو جھوٹی ہے اور قرآن وحدیث کے سراسر خلاف ہے۔لیکن ختم نبوت کے متعلق جو کچھ تحریر فرمایا ہے وہ جھوٹے سے سچ ظاہر ہو گیا ہے۔ لہٰذا ناظرین تکلیف گوارا کریں اور ایک بار پھر پڑھ کر نتیجہ نکالیں کہ کن الفاظ میں مرزاقادیانی ہماری تائید فرمارہے ہیں۔