ایہا الناس لم یبق من مبشرات النبوۃ الا الرویاء الصالحۃ یراہا المسلما اوتریٰ لہ‘‘ (مسلم نسائی)
حضرت عبداﷲ بن عباسؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول خداﷺ نے دروازہ کا پردہ کھولا اور آپ کا سرمبارک بندھا ہوا تھا۔ اس مرض میں جس میں کہ وفات پائی آپ نے اور لوگ صفیں باندھتے تھے (نماز کے لئے) ابوبکرؓ کے پیچھے پس حضورﷺ نے فرمایا کہ اے لوگو! بے شک نہیں باقی رہا کوئی جز نبوت سے مگر نیک خواب جو مسلمان دیکھتے ہیں یا اس کے لئے کوئی اور دیکھے۔
تشریح
اس حدیث میں مندرجہ ذیل فقرے قابل غور ہیں۔
۱… ’’وراسہ معصوب فی مرضہ الذی مات فیہ‘‘{اور سر مبارک آپ کا بندھا ہوا تھا۔ اس مرض کی حالت میں جس میں کہ آپ کا انتقال ہوا۔}
۲… ’’والناس صفون خلف ابی بکرؓ‘‘{اور نماز کے لئے لوگ صفیں باندھے کھڑے تھے ابوبکرؓ کے پیچھے۔}
۳… ’’فقال ایہا الناس انہ لم یبق من مبشراۃ النبوۃ الا الرویاء الصالحۃ‘‘ {پس حضورﷺ نے فرمایا کہ اے لوگو! نبوت سے کچھ بھی باقی نہیں رہا۔ مگر اچھے خواب، مندرجہ بالا عبارات سے تین باتیں خوب روشن ہوجاتی ہیں۔}
اوّل… حضرت ابوبکر صدیق ہی آپ کے بعد ساری امت سے بہتر انسان تھے۔ جن کی یہ شان ہے کہ ان کو حضور نے عام جماعت کا مسجد مدینہ اور مسجد نبوی میں اپنی زندگی ہی میں امام بنا دیا۔ اور حضرت علیؓ اور تمام اہل بیت نے حضرت ابوبکر کے پیچھے تقریباً اٹھارہ نمازیں ادا کیں۔ اگر نبی کا انتخاب کردہ امام کسی کو پسند نہ آئے اور کوئی اس کو برا کہے یا برا کہنے والوں کا ساتھ دے تو یقینا وہ نبی کا دشمن ہے۔
نیز (کنزالعمال ج۶ص۳۸)میں حضرت ابوبکر کی فضیلت کے متعلق خود حضرت علی المرتضیٰ کرم اﷲ وجہہ سے یوں منقول ہے۔
’’عن علیؓ قال قال رسول اﷲﷺ اتانی جبرئیل فقلت من یہاجرمعی؟ قال ابوبکرؓ وہو یلی امر امتک من بعدک ہو افضل امتک من بعدک رواہ الدیلمی‘‘ {حضرت علی مرتضیٰؓ فرماتے ہیں کہ رسول اﷲﷺ نے فرمایا کہ میرے پاس جبریل آئے تو میں نے ان سے کہا کہ میرے ساتھ کون ہجرت کرے گا؟ جبریل نے کہا کہ