جگہ من وعن درج کرتاہوں۔ حضور (مرزاغلام احمد قادیانی) فرماتے ہیں۔ میں نے خواب میں دیکھا کہ قادیان کی طرف آتا ہوں اور نہایت اندھیرا ہے اور مشکل راہ ہے اور میں رجماً بالغیب قدم مارتا جاتا ہوں اور ایک غیبی ہاتھ مجھ کو مدد دیتا جاتا ہے۔ یہاں تک کہ میں قادیان میں پہنچ گیا اور جو مسجد سکھوں کے قبضہ میں ہے وہ مجھے نظر آئی۔ پھر میں سیدھی گلی میں جو کشمیریوں کی طرف سے آتی ہے چلا اس وقت میں نے اپنے تئیں سخت گھبراہٹ کے عالم میں پایا کہ گویا اس گھبراہٹ سے بے ہوش ہوجاتا ہوں اور اس وقت باربار ان الفاظ سے دعا کرتا ہوں… ’’رب تجل رب تجل‘‘ (یعنی اے میرے رب اب تجلی فرما۔ اے میرے رب اب تجلی فرما اور روشنی کر دے) اور ایک دیوانہ کے ہاتھ میں میراہاتھ ہے۔ وہ بھی رب تجلی کہتا ہے اور بڑے زور سے میں دعا کرتا ہوں اور اس سے پہلے مجھے یاد ہے کہ میں نے اپنے لئے اپنی بیوی کے لئے اور اپنے لڑکے محمود کے لئے بہت دعا کی ہے۔‘‘ (تذکرہ ایڈیشن دوم ص۸۳۳،۸۳۴)
مرزاقادیانی کا یہ رؤیا درج کر کے مضمون نگار اشارتاً کنایتاً رقمطراز ہے۔
نوٹ… اس رؤیا میں جو دیوانہ کا لفظ ہے اس کے حقیقی معنی اپنے وقت پر کھلیں گے۔
پھر لکھا ہے: ’’یہ الہامات اور مکاشفات جو آج سے تقریباً ساٹھ پینسٹھ سال قبل کے ہیں اور عرصہ دراز سے شائع شدہ ہیں۔ نہایت درجہ معنی خیز اور خدائی قدرت نمائی کی پیش خبریوں سے بھرپور ہیں۔ جن کے بعض پہلو اب بھی ظاہر ہیں اور بعض آئندہ چل کر اپنے وقت پر ظاہر ہوں گے۔ دوستوں کو خاص طور پر دعا کرتے رہتا چاہئے۔‘‘
اس کے بعد مضمون نگار نے لکھا ہے: ’’نیز یہ بھی ضرور دعا کریں کہ جیسا کہ بعض صورتوں میں ہوا کرتا ہے کہ اگر کسی آنے والی مبارک اور شیریں تقدیر کے ساتھ خدا کے علم میں اس کی کوئی تلخ تقدیر بھی لپٹی ہوئی ہو تو وہ اپنے خاص الخاص فضل کے ساتھ اس تلخ تقدیر کو ٹال دے۔‘‘
(الفضل مورخہ ۲۷؍جنوری ص۱۹۵۷ئ)
سب سے پہلے قابل غور بات یہ ہے کہ اس مضمون کو اداریہ کی جگہ شائع کیا گیا ہے اور اس کے آغاز میں لکھا ہے کہ ہم یہ مضمون اشارے کے طور پر لکھ رہے ہیں۔ پھر قابل غور مرزاغلام احمد کے رؤیا کے حسب ذیل الفاظ ہیں: ’’اور ایک دیوانہ کے ہاتھ میں میرا ہاتھ ہے اور میں نے اپنے لئے اپنی بیوی کے لئے اور اپنے لڑکے محمود کے لئے بہت دعا کی ہے۔‘‘