کر اپنی لڑکی کا رشتہ حضور پرنور کو دے دیا۔ اسی طرح شاطر سیاست دوسرے معاملات میں بھی بھولے بھالے مریدوں پر عاقبت کا خوف طاری کرتے اور رؤیا وکشوف کا دباؤ ڈال کر اپنے مقاصد پورے کرتے رہتے ہیں۔ جب کبھی بھی کسی شخض نے ان کی نجی زندگی کا جائزہ لیا اور اپنے ذاتی مشاہدات کی روشنی میں ان کے خلاف علم بغاوت بلند کیا تو انہوں نے اس شخص کے باپ یا دیگر رشتہ داروں پر عاقبت کا خوف طاری کر کے اس کے خلاف تحریریں لکھوا کر اپنے سرکاری گزٹ میں شائع کر دیں۔ چنانچہ ۱۹۵۶ء میں ایک نوجوان محمد یونس نے ان کی بدعنوانیوں، دھاندلیوں اور نجی آلودگیوں کو بچشم خود دیکھ کر جب ان سے عدم وابستگی کا اعلان کیا تو انہوں نے محمد یونس کے والد پر عاقبت کا خوف طاری کیا اور ان سے بیٹے کے خلاف ایک تحریر لکھوالی جس میں لکھا ہے: ’’حضور میرے دل میں منافقانہ رنگ نہیں ہے۔ میں اﷲتعالیٰ کے خوف اور عاقبت کے ڈر سے یہ تحریر لکھ کر بری الذمہ ہوں۔‘‘ (الفضل مورخہ ۲۸؍اگست ۱۹۵۶ئ)
اس خط میں مسٹر محمد یونس کے والد نے جو احمدی ہیں صاف الفاظ میں لکھا ہے کہ میں یہ تحریر شاطر سیاست کے حکم اور اس خوف کے تحت لکھ رہا ہوں جو ان کی طرف سے طاری کیاگیا ہے۔ شاطر سیاست اس قسم کے ہتھکنڈوں کو جو اسلامی نظریات کے صریحاً خلاف اور ناپسندیدہ ہیں اپناتے ہیں اور اس پر طرہ یہ کہ ان ہتھکنڈوں کو مؤمنانہ فراست یا مؤمنانہ دلیری گردانتے ہیں۔ اﷲ رکھا درویش نے جو ان کے گھر میں کام کاج پر بھی مامور رہا جب ان سے اپنے مشاہدات کی روشنی میں علیحدگی اختیارکی تو انہوں نے اس کے بھائیوں سے جو احمدی ہیں اس کے خلاف تحریریں لکھوا کر الفضل میں شائع کیں اور ان تحریروں کی اشاعت کے بعد ارشاد فرمایا: ’’اﷲ رکھا درویش کے حقیقی بھائیوں نے ایک خط ارسال کیا ہے (حالانکہ یہ خط خود لکھوا لیا گیا تھا) جس میں انہوں نے صحیح مؤمنانہ طریق کے مطابق ایمان کو رشتہ پر مقدم کرتے ہوئے اﷲ رکھا کی ان حرکات سے بیزاری کا اظہارکیا ہے۔ بلاشبہ یہ مؤمنانہ دلیری ہے جو اﷲ رکھا کے بھائیوں نے دکھائی ہے۔‘‘
(الفضل مورخہ ۲۹؍اگست ۱۹۵۶ئ)
شاطر سیاست کی مؤمنانہ دلیری ملاحظہ ہو۔ اسلام کے نزدیک ناقدین قوم کی روح ہوتے ہیں اور حضرت عمرؓ فرمایا کرتے تھے کہ مجھے سب سے زیادہ محبوب شخص وہ ہے جو مجھ پر تنقید کرتا ہے اور شاطر سیاست ناقدین کے خلاف اظہار بیزاری کرنے کو مؤمنانہ دلیری قرار دیتے ہیں۔
علاوہ ازیں وہ رؤیا وکشوف کو اپنی ڈھال بناتے ہیں۔ کبھی کسی نے کوئی سوال کیا اور ان