باپ کے مقام کے برابر ہوتا ہے۔ پس انہوں نے یہ الفاظ مولوی نورالدین سے متعلق نہیں کہے۔ بلکہ اپنے باپ سے متعلق کہے ہیں اور اس قسم کے الفاظ کی ایک معمولی اخلاق رکھنے والے شخص سے بھی توقع نہیں رکھی جاسکتی۔ جب ان کے ان الفاظ پر چند مرزائی نوجوانوں نے تنقید کی تو الفضل مورخہ ۱۸؍اکتوبر میں نوجوانوں کے اس اعتراض کا جواب یہ دیا گیا کہ: ’’مولوی محمدعلی امیر انجمن احمدیہ اشاعت اسلام لاہور نے بھی مولوی نورالدین کی انہی الفاظ میں توہین کی تھی۔‘‘
اوّل تو مولوی محمد علی نے مولوی نورالدین کی شان میں کبھی گستاخی نہیں کی۔ لیکن اگر فرض بھی کر لیا جائے کہ انہوں نے گستاخی کی تھی تو شاطر سیاست کے لئے گستاخانہ الفاظ استعمال کرنے کا جواز کیسے پیدا ہوگیا؟ اگر مولوی محمد علی نے اپنے پیر کی شان میں گستاخی کی تھی تو ان کا اقدام بھی ناجائز تھا اور اگر شاطر سیاست نے یہی اقدام کیا ہے تو یہ بھی ناجائز ہے۔ ایک ناجائز فعل کو کسی کے ناجائز فعل کی مثال دے کر جائز ثابت نہیں کیا جاسکتا۔ سوال تو یہ ہے کہ اس قسم کا فعل اپنی ذات میں ناپسندیدہ اور اخلاق سوز ہے یا نہیں؟ مرتکب ہونے والا شخص چاہے کوئی ہو اس کی مثال دے کر اخلاق سوز بات کو اخلاق ثابت کرنا جاہلیت ہے۔ یہ عجیب منطق اور حیرت انگیز فن دروغ گوئی ہے کہ جب کبھی بھی کسی شخص نے ان پر کوئی اعتراض کیا انہوں نے جھٹ کسی دوسرے شخص کی مثال دے دی کہ فلاں شخص بھی یہ غلطی کرتا رہا ہے۔ اس لئے شاطر سیاست اگر یہ غلطی کر لیں تو ان پر اعتراض کیوں کیا جاتا ہے؟
ان کی زبان اور اخلاق پر غور کرنے کے بعد ہر شخص ان کے دعاوی کو آسانی سے پرکھ سکتا ہے۔ جس کا اخلاق پست اور جس کی زبان اتنی گھٹیا ہو اس شخص کے دعاوی کی بلندی پر ایمان رکھنے والا شخص جاہل نہیں تو اور کیا ہے؟ وہ شخص جو اپنے حقیقی باپ (مرزاغلام احمد قادیانی) کو نادان کہتا ہو (اس کے متعلق علیحدہ باب میں بحث کی گئی ہے) وہ شخص جس نے اپنے پیر، استاد اور محسن کے احسانات کا بدلہ یہ دیا ہو کہ اس کی اولاد کو جماعت سے خارج کر کے ذلیل وخوار کیا۔ اس شخص کے دعاوی اور اس شخص کے باخدا ہونے کے اعلانات افتراء کے سوا کچھ بھی نہیں اور وہ شخص جو اپنی ذاتی اغراض کے پیش نظر اور شفقت پدری کے تحت اپنے بیٹے کو ناجائز مراعات دیتا ہے اور اس کی راہ میں جائز اعتراض کرنے والے کومنافق قرار دیتا چلا جاتا ہے۔ اس شخص کے دعاوی کو احمق کی بڑ سے زیادہ اہمیت دینا حماقت ہے۔
دوسروں کو پکارنے کا انداز
یہاں یہ بتا دینا بھی ضروری ہے کہ جب بھی کبھی کسی شخص نے شاطر سیاست سے