۸… کیا مرزائے قادیانی عورت تھی: مولانا عنایت اﷲ لاہور۔ دارالعلوم اچھرہ لاہور کے مولانا عنایت اﷲ صاحب نے یہ رسالہ ۱۸؍اکتوبر ۱۹۳۳ء کو مرتب کیا۔
۹… میں نے مرزائیت کیوں چھوڑی: قاضی خلیل احمد۔ یہ تعلیم گاہ چناب نگر کے متعلم تھے۔ قادیانیت کے ترک کرنے کے اسباب اس رسالہ میں بیان کئے۔
۱۰… مرزائیوں کی روحانی شکارگاہ: عبدالرزاق مہتہ۔ مرزاقادیانی کے زمانہ میں ایک بدنصیب قادیانی ہوا۔ اس کا نام بھائی عبدالرحمن تھا۔ اس کے بھائی کا نام ’’عبدالرزاق مہتہ‘‘ تھا۔ مہتہ صاحب مرزا محمود قادیانی کی خلوتوں اور جلوتوں کا محرم راز اور شریک کار تھا۔ خود مرزامحمود کو بھی یہ فیض دیتا رہا۔ اس کے پاس مرزامحمود کے خاندان کی اخلاق باختگی کے گواہ یعنی فوٹو تھے۔ مرزاناصر نے ان کو حاصل کرنے کے لئے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کئے۔ یہ کراچی چلا گیا۔ مرزائی قیادت نے وہاں بھی اس کو دم نہ لینے دیا۔ اس نے مرزاناصر کے متعلق قادیانی قیادت کو ایک درخواست دی۔ بعد میں اسے پمفلٹ کی شکل میں شائع کر دیا۔ یہ آدمی آخر تک قادیانی رہا۔ قادیانی کا قادیانیت کے متعلق کیا نظریہ تھا؟ اس کا جواب یہ پمفلٹ ہے۔ اس کا مکمل نام (پاپائے ربوہ کے خلاف ایک مرید کا استغاثہ مرزائیوں کی روحانی شکار گاہ) پڑھئے اور قادیانی کمینگی پر قادیانیوں کو ماتم کی دعوت دیجئے۔ یہ درخواست ۱۴؍دسمبر ۱۹۷۹ء کو دی گئی۔ پھر پمفلٹ چھپا۔ اب یہاں ہم محفوظ کر رہے ہیں۔
۱۱… فتنہ انکار ختم نبوت: جناب مرزا محمد حسین۔ مؤلف کتاب، قادیانی جماعت کے دوسرے گرو مرزامحمود کی اولاد کے اتالیق تھے۔ درون خانہ کے رازہائے سربستہ سے واقف ہوئے۔ پھر نہان خانہ کے عینی گواہ بھی ہوئے۔ پھر ان پر مرزاقادیانی کا پورا گھرانہ الف خالی کی طرح عیاں ہوگیا۔ یہ قادیانیت سے تائب ہوئے۔ اکتوبر ۱۹۷۸ء میں یہ کتاب شیخ محمد اشرف تاجر کتب کشمیری بازار سے شائع کرائی۔ زہے نصیب! آپ بھی ملاحظہ کریں۔ لعنت بر مرزاقادیانی وعلیٰ الہ واولادہ لا تعد ولا تصٰی!
۱۲… وادیٔ طلسمات یعنی ساحران ربوہ کی داستان: خواجہ محمد اسماعیل لندنی۔ مرزاغلام قادیانی کے دعویٰ نبوت کی جرأت احمقانہ اور روشن باغیانہ کے بعد بہت سے قادیانیوں