ضروری عرضداشت
مذکورہ حوالہ جات کو دیکھ کر ایک منصف تو مجبوراً فیصلہ کرے گا کہ مرزاقادیانی ایک فاحشہ عورت تھی۔ کیونکہ ان حوالہ جات کا انکارکرنا ممکن ہی نہیں اور میں چیلنج دیتا ہوں کہ غلط ثابت کرنے والے کو مبلغ دس روپیہ فی حوالہ انعام دیا جائے گا۔ لیکن جس نے خود مرزائے آنجہانی کو دیکھا یا فوٹو جو حقیقت الوحی میں دیا گیا ہے اس کی نظر سے گزرا تو وہ بھی یقینا کہے گا کہ مرزاقادیانی عورت نہیں۔ بلکہ ایک خاصہ بھلا وہٹریل مرد تھا اور جس کے سامنے دونوں پہلو موجود (یعنی حوالہ جات مذکورہ اور فوٹو) تو وہ عجب کش مکش میں پڑ جائے گا اور اسے ضرور ایک درمیانی راستہ اختیار کرنا پڑے گا جو مرزامحمود کے متعلق اخبار مباہلہ اور رسالہ تائید الاسلام اچھرہ میں چھپ چکا ہے اور آج تک کسی قادیانی کو تردید کی جرأت نہیں ہوئی۔ جو بمنزلہ تصدیق سمجھی جاتی ہے اور بعید نہیں کہ مرزامحمود کو یہ صفت وراثت میں ملی ہو اور بہت ممکن ہے کہ یہ سلسلہ بہت دور تک چلا جائے۔ کیونکہ مرزاقادیانی اپنے آپ کو بڑے شدومد سے فارسی النسل ثابت کرتے ہیں اور یہی لوگ اولین سابقین سے ہیں۔ جنہوں نے لڑکوں سے تعشق ظاہر کیا اور عشقیہ اشعار کو لڑکوں پر چسپاں کیا۔ تاریخ دانوں پر پوشیدہ نہیں۔ چنانچہ ایک متنبی گزرا ہے جس کا نام ابن ابی زکریا الطامی تھا۔ اس نے اپنی خود ساختہ شریعت میں لونڈے بازی جائز کر رکھی تھی۔ تفصیل کے لئے دیکھو (الآثار الباقیہ لابی ریحان البیرونی ص۲۱۳) ایک اور شق بھی باقی ہے کہ عورت کی داڑھی ہو۔ چنانچہ مرزاقادیانی کے ایک خاص مرید لکھتے ہیںکہ لندن میں ایک عورت کی دس فٹ لمبی داڑھی دیکھی گئی۔ لیکن یاد رہے میری غرض اس بیان سے توہین نہیں۔ بلکہ استفسار واظہار حق ہے۔ فی ذاتہ! میں اس معاملے میں متردد ہوں اور ناظرین سے دریافت کرتا ہوں کہ اگر کوئی صاحب صحیح نتیجے پر پہنچا ہو تو مجھے اطلاع دے کر عنداﷲ مأجور ہو۔ واﷲ اعلم بالصواب والیہ المرجع والمآب!
خاکسار: عنایت اﷲ خوشہ چین دارالعلوم اچھرہ متصل لاہور!