اسحاق کے معجزات باہرہ
اس کے بعد اسحق نے حاضرین سے بیان کیا کہ جب ملائکہ نے مجھے ظلی نبوت کا منصب تفویض فرمایا تو میں نے اس سے معذرت کی اور کہا دوستو! میرے لئے تو نبوت کا دعویٰ بہت سی مشکلات میں گھرا ہوا ہے۔ کیونکہ بوجہ معجزہ نہ رکھنے کے کوئی شخص میری تصدیق نہ کرے گا۔ فرشتنے کہنے لگے تمہارے معجزے یہ ہیں۔ جتنی آسمانی کتابیں انبیاء پر نازل ہوئیں تمہیں ان سب کاعلم دیاگیا۔ مزید براں کئی زبانیں اور متعدد رسم الخط تمہیں عطاء کئے۔ اس کے بعد فرشتے کہنے لگے کہ قرآن پڑھو۔ میں نے قرآن اس ترتیب سے پڑھ کر سنادیا۔ جس ترتیب سے نازل ہوا تھا۔ پھر انجیل پڑھائی وہ بھی سنادی۔ تورات، زبور اور دوسرے آسمانی صحیفے پڑھنے کو کہا تو وہ بھی سنادئیے۔ ملائکہ نے صحف آسمانی کی قرأت سن کر فرمایا: ’’قم فانذرالناس‘‘ (اب کمر ہمت باندھ لو اور غضب الٰہی سے ڈراؤ) یہ کہہ کر فرشتے رخصت ہوگئے اور میں جھٹ نماز اور ذکر الٰہی میں مصروف ہوگیا۔
زود اعتقادوں کی ہلاکت آفریں خوش اعتقادی
عوام کی عادت ہے کہ جونہی نفس امارہ کے کسی پجاری نے اپنے دجالی تقدس کی ڈفلی بجانی شروع کی اس پر لوگ پروانہ وار گرنے لگے۔ اسحق کی تقریر سن کر عوام کا پائے ایمان ڈگمگا گیا اور سینکڑوں ہزاروں حرماں نصیب نقد ایمان اس کی نظر کو بیٹھے اور جن ہدایت یافتہ لوگوں کا دل نورایمان سے روشن تھا وہ بیزار ہوکر چلے گئے۔ حاملین شریعت نے گم کردگان راہ کو بہتیرا سمجھایا کہ اخرس دجال کذاب اور رہزن دین وایمان ہے۔ لیکن عقیدت مندوں کی خوش اعتقادی میں کچھ فرق نہ آیا۔ بلکہ جوں جوں علمائے امت انہیں راہ راست پر لانے کی کوشش فرماتے تھے تو ان کا جنون خوش اعتقادی اور زیادہ ترقی کرتا تھا۔
عساکر خلافت سے معرکہ آرائیاں
تھوڑی مدت میں اسحق کی قوت اور جمعیت یہاں تک ترقی کر گئی کہ اس کے دل میں ملک گیری کی حوس پیدا ہوئی۔ چنانچہ اس نے خلیفہ ابوجعفر منصور عباسی کے عمال کو مقہور ومغلوب کر کے بصرہ، عمان اور ان کے توابع پر قبضہ کر لیا۔ یہ معلوم کر کے خلیفہ منصور نے لشکرکشی کاحکم دیا۔ عساکر خلافت یلغار کرتی ہوئی پہنچیں اور رزم وپیکاری کاسلسلہ شروع کیا۔بڑے بڑے معرکے ہوئے۔ آخر سپاہ خلافت مظفر ومنصور ہوئی اور اسحق مارا گیا۔ کہتے ہیں کہ اس کے پیرو اب تک عمان