نور سا جگمگا اُٹھا ، خود بخود اوپر کا مضمون ذہن ودماغ میں گردش کرنے لگا ، اس وقت تک اپنی جانب التفات نہ تھا ، مگر جب اقتباس نقل کرلیا ، تو ایسا محسوس ہوا کہ یہ بات میرے لئے بھی سرمایۂ تسکین ہے ، اس وقت طبیعت پر ایک بشاشت ہے ، حق تعالیٰ آپ کو ہشاش بشاش رکھے ، دنیا میں بھی اور آخرت میں بھی ، کہ اس بشاشت کا سبب آپ ہی ہیں ، اور اس نامہ ٔ سیاہ کو بھی !
اﷲ تعالیٰ کی بارگاہ میں بصد عجز ونیاز درخواست ہے کہ وہ ان سطور کو قبول فرماکر میرے لئے وجہِ سعادت بناویں اور جناب والا کیلئے بشارت ! آمین، والسلام
اعجاز احمد اعظمی شیخوپور
۲۳؍ ربیع الآخر ۱۴۱۱ھ
٭٭٭٭٭