ناجائز ٹھہرائیے ، یاقرآن کی ان آیات کے معارض مانئے ، جن میں اپنی کمائی دوسروں کو دینے کا حکم دیا گیا ہے ، اور پھر اپنے اصول پر قائم رہتے ہوئے جواب عنایت فرمائیے ، اور یہ اس لئے عرض کررہا ہوں کہ آپ عام مخصوص منہ البعض کے تو قائل نہیں ہیں اس لئے اس آیت میں کسی طرح کی تخصیص جائز نہ ہوگی ۔
آپ سے گزارش ہے کہ جس عموم کو دلیل بناکر آپ نے آیاتِ قرآنی کو ایصال ثواب کے خلاف پیش کیا ہے ، اس عموم کو قائم رکھتے ہوئے ان اختلافات اور تضادات کو حل کیجئے ، کوئی تاویل وتخصیص نہ کیجئے گا ، اور میں یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ ہزار کوشش کے باوجود آپ ایسا نہیں کرسکتے ۔ پھر دو صورتیں ہیں ، یا تو قرآن میں تعارض وتضاد مان کر ایمان سے ہاتھ دھوئیں ، یا جن اصولوں پر علماء قرآن سمجھتے ہیں ، انھیں پر آپ بھی آئیے ، لیکن یہ آپ کی توہین ہے ، اس لئے تیسرا راستہ نکالئے ۔
آخر میں یہ بھی سن لیجئے کہ قرآن میں ایسے تعارضات نہیں ہیں ۔ آپ کی قرآن فہمی کی بنیاد پر ایسے تضادات پیدا ہورہے ہیں ، ورنہ ہمارے علم میں قرآن کریم اوراحادیث صحیحہ …… جنھیں محدثین کے اصول پر صحیح قرار دیا جاسکے …… کے درمیان کہیں تعارض نہیں ہے ، اگر ہے تو صرف ظاہری طور پر ۔ ہم اﷲ کے فضل سے بہت سہولت کے ساتھ ظاہری تعارض حل کرسکتے ہیں ۔ لیکن آپ کا یہ شیوہ بہت ہی لغو ہے کہ جہاں آپ کی عقل نے ٹھوکر کھائی ، جھٹ حدیث صحیح کا انکار کردیا اور پوری ملت پر پانی پھیر دیا ۔
اعجاز احمد اعظمی
یکم ؍ محرم ۱۴۰۵ھ
٭٭٭٭٭