القرآن ولوکان من عند غیر اﷲ لوجدوا فیہ إختلافاً کثیراً ، کیا قرآن پر غور نہیں کرتے ، اگر غیر اﷲ کی جانب سے یہ کلام ہوتا تو اس میں بہت کچھ تضاد یہ لوگ پاتے ۔
ذراغور سے دیکھئے ! حق تعالیٰ نے اس آیت کریمہ میں حق وباطل کو پرکھنے کاایک معیار ارشاد فرمایا ہے ۔ باطل کی شناخت یہ ہے کہ اس میں آپس میں تعارض اور تضاد بہت ہوگا ۔ ابھی ایک بات کہی گئی ، ابھی دوسری بات اس کے بر عکس کہہ دی گئی ۔ یہ تعارض ایسا ہوتا ہے کہ کسی طرح دفع نہیں ہوسکتا جب تک کہ ایک بات کو صحیح اور ایک کو غلط نہ کہہ دیا جائے ۔ داعی ٔ حق کے عقائد ونظریات میں کہیں ٹکراؤ نہیں ہوتا اور اہل باطل اس ٹکراؤسے خود کو محفوظ نہیں رکھ سکتے ، تمام مذاہب باطلہ اور فرقِ ضالہ کی یہ نمایاں خصوصیت ہے کہ ان کی تعلیمات میں اس درجہ سنگین تضادات ہوتے ہیں کہ کوئی ذہین سے ذہین اور عاقل سے عاقل شخص ان کی تسلی بخش توجیہ وتاویل نہیں کرسکتا ۔
اس اصول کی بنیاد پر آپ کے پیش کردہ حق وراستی کو ہم دیکھنا چاہتے ہیں ۔ آپ کا حاصل مطالعہ جو آپ کے نزدیک حق کی نمائندگی کرتا ہے ، دو رسالوں ’’ رد ایصال ثواب ‘‘ اور ’’ قرآن اور رد ایصال ثواب ‘‘ کی صورت میں آچکا ہے ، پہلی کتاب میں جس قدر حماقتیں آپ سے سرزد ہوئی ہیں آپ کی حق پرستی اور حق کوشی کی قلعی تو انھیں سے کھل گئی ہے ، تاہم یہ دوسری بھی کچھ کم نہیں ، مجھے چونکہ مکمل تبصرہ نہیں کرنا ہے ، اس لئے فقط چند باتوں پر اکتفا کروں گا ۔
آپ کی کتاب کی تضاد بیانی کی کچھ مثالیں تو سابقہ سطور میں گذر چکی ہیں ، یہاں ایک اورزاویۂ نظر آپ کے سامنے پیش کرنا چاہتا ہوں ، اسے سنئے !
حدیثوں کو تو جانے دیجئے ، ان کی تو آپ گردن ہی مار چکے ، ہاں قرآن پر آپ کا ایمان ہے ، اور اس پر بھی آپ نے کا ایمان ہے کہ اس میں کہیں اختلاف