کس منہ سے آرزو کریں اجروثواب کی یہ بھی بڑا کرم ہو بچیں گر سزا سے ہم
دعوے بہت تھےکیاہوا کچھ بھی نہ بن پڑا؟ پوچھیں گے گر ملیں گے دلِ مبتلا سے ہم
والسلام ………………
(۱) میرے دوبارہ حج کے اسباب مہیا ہوگئے تھے ، اس کی خبر دی تھی۔
٭٭٭٭٭
مخدومِ مکرّم ! زید مجدکم
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہٗ
مزاج گرامی!
کل آپ کا عنایت نامہ موصول ہوا ، دل میں انتظار تھا کہ شاید آپ کچھ تحریر فرمائیں ، لیکن چونکہ میں نے جواب کیلئے لفافہ نہ رکھا تھا اس لئے انتظار بس ضعیف ہی سا تھا ، لیکن آپ نے کرم فرماکر بہت ممنون فرمایا ، اس کے لئے بیحد شکر گزار ہوں ۔ جزاکم اﷲ تعالیٰ خیر الجزاء
آپ نے اپنی جس قلبی کیفیت کا ذکر کیا ہے میں اندھا اس کو کیا سمجھ سکتا ہوں ، مجھے تو کچھ بھی اِدراک نہیں ہے تاہم چند ٹوٹے پھوٹے الفاظ جو بزرگوں کی صحبت اور ان کی تصانیف وملفوظات کے مطالعہ کی برکت سے حاصل ہوگئے ہیں جی چاہتا ہے کہ آپ کے حضور پیش کردوں ۔ اگر غلط ہوں ، تو اسی کی توقع مجھ ظلوم وجہول سے ہے ، اور اگر اتفاقاً درست نکل گئے تو فضل خداوندی اور دعاؤں کی برکت !
مخدومِ من !دوری ومہجوری عاشق کے اندر ایک شورش کی کیفیت پیدا کرتی ہے ۔ محب اپنے محبوب سے جس قدر دور ہوتا ہے اور اس کے وصل کے اسباب جتنے مستور ہوتے ہیں ۔ اسی قدر اس کا عشق شور انگیز ہوتا ہے ۔ حالت ِفرقت میں روتا بھی