تیر مارے ہیں ، اور یہ کہ مبارکپور میں آپ کے اور اس کتاب کے اثرات کیا ہیں ؟ چنانچہ میں نے مبارکپور پہونچ کر آپ کے اثرات کا جائزہ لیا ۔ مجھے محسوس ہوا کہ اس سے پہلے آپ مبارکپور میں خواہ کتنے ہی وقیع اور مؤثر رہے ہوں ، مگر اس وقت کوئی آپ کا نام لینا اورسننا پسند نہیں کرتا ۔ مسلمانوں کے قلوب کو جس انداز میں آپ نے مجروح کیا ہے ، اس کی پاداش میں آپ کا دامن عزت پارہ پارہ ہوچکا ہے ، لوگ اہل حق کے بھی مخالف ہوتے ہیں ، لیکن ان کی عظمت ووقعت قلوب سے زائل نہیں ہوتی ، اہل حق کی سچائی ، دیانت اور خلوص کا اعتراف کبھی ڈھکے چھپے ، اور کبھی علانیہ مخالفین کی زبان ودل سے ہوتا رہتا ہے ، اور یہ سنت نبوی ہے ، کفارِ مکہ آپ کے مخالف تھے ، مگر آپ کی عظمتوں کا اعتراف کرتے تھے ، آج بھی کفار ومشرکین کا یہی حال ہے کہ گو آپ کے مخالف ہیں لیکن قلم اور زبان دونوں سے آپ کی اخلاقی اور علمی برتری کے معترف ومداح ہیں ، اہل حق کی اس رِیت کے خلاف ، آپ کی دینی ، اخلاقی اور معاشرتی حالت کی کوئی اہمیت وعظمت قلوب میں ، میں نے نہیں پائی ، بلکہ شدید قسم کے انکار واستکراہ اور تحقیر وتنفر کی کیفیت سے آپ دوچار ہیں ، اور صرف آپ ہی نہیں ، آپ کے حواریین بھی ، کسی ایک فرد نے بھی گواہی نہیں دی کہ آپ یا آپ کے جرگہ کے لوگ دینی وانسانی قدروں کی بنیاد پر کسی بھی درجہ میں عظمت واہمیت کے حامل ہیں ۔ظاہر ہے کہ حق میں ایک عظمت وجلال اور وقعت وکمال کی کیفیت کا پایا جانا ضروری ہے ، اس ضرورت پر عقل ونقل اورتاریخ ومشاہدہ سب شاہد ہیں ، مگر آپ کے یہاں نہ اس ہیبت وجلال کا کچھ پتہ ہے ، اور وقعت وکمال کا کچھ سراغ !
قرآن کا مطالعہ بھی آپ کو بتائے گا کہ اہل حق کے مخالف گو ابتداء میں بہت ہوئے ہیں ، مگر اس مخالفت کے باوجود انھیں کی زبانیں ان کے امانت ودیانت اور