خسارہ میں نہیں ہو سکتا ، اسے سب چھوڑ دیں ، اسے کوئی نہ پوچھے ، لیکن جس کے پوچھنے کا اعتبار ہے وہ خوب قدر کرتا ہے ۔ بس وہی کافی ہے حسبنا اﷲ ونعم الوکیل۔
حضرت والا! آپ کے متعدد خطوط پڑھنے سے میرے دل میں جو مضمون آتا رہا اسے میں نے نا تمام الفاظ میں ادا کرنے کی کوشش کی ہے ، اللہ والوں کے قلب کی ترجمانی مجھ سے کیا ہو سکتی ہے ، اللہ ہی جانتا ہے کہ ان کا دل کس بلندی پر ہے اور اس میں کتنی وسعت ہے ، کیسے کیسے بلند عزائم کے وہ حامل ہیں ، میرا ادھورا اور ناتمام دماغ جو کچھ سوچ سکا ، اسے میں نے لکھ تو دیا ہے لیکن اب سوچتا ہوں کہ یہ سب لکھنا داخل گستاخی تو نہیں ہے۔
اللہ تعالیٰ میری شوخی چشم کو معاف کرے ، دعاو ٔں کی درخواست ہے اور جتنا بن پڑتا ہے میں بھی دعا کرتا ہوں ، پچھلے کسی خط میں میں نے عرض کیا تھا کہ اب وہ دن قریب ہے کہ میرے بچوں کو اپنا اپنا گھر آباد کرنا ہوگا لیکن گھر تو ہے نہیں اور نہ گھر کا کوئی انتظام ہے ، غیب میں سب کچھ ہے ، اسکے شہود میں آجانے کی دعاء فرما دیجئے ۔
والسلام
اعجاز احمد اعظمی
۲۰؍ محرم ۱۴۲۲ھ
٭٭٭٭٭