س
عزیزم ! وفقکم اﷲ وإیای حسن التوفیق
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہٗ
کل تمہارا خط ملا، اس سے پہلے بھی ایک خط ملا تھا ، اس وقت غالباً میں آشوبِ چشم میں مبتلا تھا ، یا اس کے بعد ہوگیا تھا ۔ جواب لکھنے کا ارادہ تھا مگر بیماری سے نجات ہوئی تو گھر جانا ہوگیا، اور امروز وفردا میں تمہارا دوسرا خط آپہونچا، کل پھر ایک سفر ہے اس لئے عجلت میں لکھ رہا ہوں ، کہ اگررہ گیا تو پھر رہ ہی جائے گا۔
عزیزم ! امکانِ کذب کا مسئلہ اصلاً مختلف فیہ نہیں ہے، خلف وعید کے وقوع کا مسئلہ مختلف فیہ ہے ۔ خلف وعید کا امکان کیا ، وقوع بھی اہل سنت کے نزدیک ثابت ہے۔ اسی کے ذیل میں امکان کذب کا مسئلہ نزاع بن کرداخل ہوگیا، ورنہ تو یہ ایسا بدیہی مسئلہ ہے کہ اس پرشور وغوغا ہونا کسی طرح مناسب نہیں ، اور جن لوگوں نے امکان کذب کا مسئلہ گھڑا ہے اور اس کے انکار پر تلے ہوئے ہیں ، وہ در حقیقت فلاسفہ کی گود میں جاپہونچے ہیں ، ولکن لایعلمون۔
تفصیل اس اجمال کی یہ ہے کہ حق تعالیٰ نے اپنے اطاعت شعار اور عبادت گزار بندوں کے لئے انعام واکرام کا وعدہ فرمایا ہے، اور گناہ گار وبدکردار بندوں کو عذاب شدید کی وعید سنائی ہے، اس پر تو سب کا اتفاق ہے کہ وعدے جو کئے گئے ہیں وہ سب پورے ہوں گے، فرق ہے تو یہ ہے کہ اہل سنت ان وعدوں کی تکمیل باری تعالیٰ کی جناب میں واجب ولازم نہیں جانتے ، بلکہ الکریم إذا وعد وفیٰ کے تحت یہ فرماتے ہیں کہ حق تعالیٰ نے تبرعاً اپنے ذمے لازم فرمالیا ہے، انھیں ہر آن اختیار ہے کہ اس کے خلاف کریں ، لیکن خلاف کریں گے نہیں ۔ اور معتزلہ کا عقیدہ یہ ہے کہ ان