کے ساتھ مخصوص ہے، قرآن کی پہلی ہی آیت نے حمد کے ہر فرد کو رب العالمین کے ساتھ مخصوص کردیا ہے، اس لئے ایسا کوئی لقب جو عظمت وکبریائی پر دلیل ہو مناسب نہیں ۔ البتہ ہر ایسا لقب جو انس ومحبت کی ترجمانی کرے عین مرضی ہے، مثلاًکسی باہمی ربط کا حوالہ دے کر یا کسی رشتہ ٔخاص کی بنیاد پر استاذنا المحترم وغیرہ،اور مجھے وہی القاب پسند آتے ہیں ، جن کے پڑھنے سے کاتب ومکتوب الیہ کا رشتۂ باہمی ظاہر ہو،اس میں اپنائیت ومحبت کی خوشبو محسوس ہوتی ہے ،باقی ایسے الفاظ جو محض عظمت پر دال ہوں ، لیکن باہمی تعلق کو ظاہر نہ کرتے ہوں ان سے شرم آتی ہے۔امید ہے کہ اب بات سمجھ گئے ہوگے۔ اس باب میں اپنی طبیعت سے زیادہ میری طبیعت کی رعایت کرو، ہر وہ لفظ قبول ہے، جس سے تعلق ومحبت پر روشنی پڑتی ہو۔اﷲ کا شکر ہے،اچھا ہوں ۔ والسلام
اعجاز احمد اعظمی
۲۶؍صفر ۱۴۰۹ھ
٭٭٭٭٭