فرزندِعزیز ! سلمکم اﷲ تعالیٰ
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
تمہارا خط جس روز شام کو ملا، اسی دن فون پر بات بھی ہوئی ، خط سے جو خوشی ہوئی تھی فون کی گفتگو سے وہ ختم ہوگئی ۔
فرزندِ عزیز! یہ راہ مجاہدے کی راہ ہے ، اس میں ہمت مردانہ چاہئے ، اگر طبیعت سے مغلوب ہوگئے تو کوئی چیز حاصل نہ ہوسکے گی ۔ طبیعت کے غلام نہ بنو، طبیعت پر غالب رہو، طبیعت کا گھبرانا ، نہ لگنا عارضی چیز ہے، اس سے صرفِ نظر کرو، اس کی طرف توجہ نہ دو، کام میں لگے رہو،تو یہ خود بخود پلٹ جائے گی ۔ تعلیم کے ایک سبق کا بھی نقصان ناقابل تلافی ہے ، اساتذہ کی نگاہ سے طالب علم کو گرادیتا ہے ۔ ماں باپ گھر دُوار سب مل جائیں گے ، مگر جو اسباق استاذ کے پاس سے چھوٹ گئے وہ کب ملیں گے ، اور اپنی والدہ سے اس طرح کی بات فون پر مت کرو، عورتیں کمزور طبیعت کی ہوتی ہیں ، ان پر بہت زیادہ اثر ہوجاتا ہے ،ا ب تمہارے اسی فون کے بعد تمہاری ماں مستقل اضطراب کی شکار ہے ۔ بس وہ چاہتی ہے کہ بھاگ کر آہی جاؤ ، مگر تم ایسا ہرگز نہ کرو۔ خدمت ماں کی کرو ، اطاعت باپ کی کرو۔ آج پھر تم سے بات ہوئی ، اﷲ جانے تم نے کیا کہا ہوگا ، مگر ابھی اسے پورا سکون نہیں ہوا ہے ، فون کرکے ، خط لکھ کر مطمئن کرو۔
میں الحمد اﷲ خیریت سے ہوں ۔ والسلام
اعجازاحمد اعظمی
۵؍ جمادی الاولیٰ ۱۴۲۳ھ
٭٭٭٭٭