کے ساتھ انتہادرجہ کا اعتقاد رکھتے ہیں ، پھر ہرشخص اپنے اعتقاد کے مطابق نوازا جاتا ہے ۔ ماضی قریب میں ہم نے حضرت مولانا نانوتوی وگنگوہی سے لے کر حضرت تھانوی اور حضرت مدنی تک اس بات کا خوب تجربہ کیا ہے ، تمہارے حسن اعتقاد اور حسن ظن سے بیحد خوشی ہوئی ، کیونکہ یہ تمہارا سچا حال ہے ، اﷲ تعالیٰ تمہارے خیال کے مطابق مجھ کو اور حال کے مطابق تم کو نوازدیں تو بڑا کرم ہوجائے ، اور ہم دونوں کا کام بن جائے۔
عراق اور امریکہ کے بارے میں تمہاری رائے بہت درست ہے ، میں بھی اسی خیال پر ہوں ۔ سال نو کی مبارکباد خواہ عیسوی سن کے لحاظ سے ہو ، خواہ ہجری کے لحاظ سے ، محض انگریزوں کی تقلید ہے ، ہمارے یہاں اس کی شرعی حیثیت صرف یہ ہے کہ ایک فضول عمل اور غیروں کی نقالی ہے، اس لئے اس سے اجتناب ہی اولیٰ ہے۔
تمہاری علالت کی اطلاع سے بہت دکھ ہوا، اسی وقت سے تمہاری صحت وسلامتی کے لئے بجان ودل دعا کررہا ہوں ، اﷲ تعالیٰ پوری صحت اور توانائی عطا فرماکر اپنے دین کے کام میں لگائے رکھیں اور تم علم دین کی خدمت میں بیش از بیش مشغول رہو ، میری یہ دلی آرزو ہے ، میں اپنے دوستوں کو ’’ جنود اﷲ‘‘ کی صف میں دیکھنے کا متمنی ہوں ۔ اﷲ تعالیٰ توفیق دیں ۔ والسلام
اعجاز احمد اعظمی
۶؍ رجب ۱۴۱۱ھ
٭٭٭٭٭