برادرانِ عزیز حافظ عزیزالرحمن ومحمد بلال سلمکم اﷲ تعالیٰ
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
آج امتحان ختم ہوا، کل ہی سے تم دونوں کی یاد بہت شدت سے دل میں آرہی ہے ، ایسا جی چاہتاہے کہ پھر آکر ملاقات کروں ، مگر ظاہر ہے کہ اس تقاضہ پر عمل کرنا بہت مشکل ہے ۔ میرے دل میں یہ بات جمی ہوئی ہے ،کہ جن لوگوں کو مجھ سے کسی طرح کا تعلق ہے ، رشتہ داری کا ، یاشاگردی کا ، یا ملاقات کا ، ہر ایک کے بارے میں میری قلبی خواہش یہ رہتی ہے کہ وہ دنیا کے تقاضوں پر ، اپنی خواہشات نفس پر، اور اپنی تمام ضروریات پر دین اور دینی باتوں کو مقدم رکھیں ، اﷲ کو راضی کرنے کی دھن ہمیشہ لگی رہے ۔ عبادت سے ، ذکر سے ، اطاعت سے ، اخلاق سے ، غرض ہر اس طریقہ سے ، جس سے اﷲ تبارک وتعالیٰ راضی ہوتے ہیں ۔ آخر انھیں کے حضور ہمیں جانا ہے ، انھیں نے پیدا کیا ہے ، تمام احسانات انھیں کے ہیں ، پھر ان سے ایک لمحہ کے لئے بھی غافل ہونا کتنی نازیبا بات ہے ۔ اُس دن ، رات میں گفتگو کے دوران میں نے کہا تھا کہ اگر اس دل میں اﷲ کی محبت نہیں حاصل کی گئی تو سب کچھ لغو اور بیکار ہے ، یہ دنیا کس کام کی ہے ، جو بالآخر ساتھ چھوڑ دے گی ، یہ مال کس کام کا جو عین ضرورت کے وقت دھوکا دیدے گا ، ایک اﷲ کی ذات ایسی ہے ، جس سے کسی وقت اور کسی جگہ دھوکا نہیں ، ایک اس کا نام ایسا ہے جس کے علاوہ کسی میں وفا نہیں ، اس میں وفا ہے اور اس سے متعلق جو چیزیں ہیں ان میں وفا ہے ۔ اس لئے ہر وقت اسی کی یاد میں ، اسی کے دھیان میں انسان کو لگا رہنا چاہئے ، دنیا کے کام بھی اس نیت سے کرے کہ اس کے ذریعے اﷲ کی رضا کا حصول سہل ہوگا ۔ مال کے اعتبار سے اطمینان ہوگا، تو دل بھی خدا کی یاد میں لگا رہے گا، ورنہ پریشان رہے گا ۔ اس نیت سے اگر روزی حاصل کرنے کا