گے ، بد خواہیاں ذکر کریں گے ، لیکن اس طرح کی گفتگو کا دروازہ پوری قوت سے بند کردو اور خود اخلاق کا معاملہ اختیار کرو ، اور اﷲ کے حکم کے بغیر کوئی کچھ نہیں کرسکتا ، زیادہ وقت اپنی دیکھ بھال میں گزارو ، غصہ کی تو بالکل چھٹی کرو ۔ تم لوگوں اصل مصیبت یہی ہے ، یہی جب آتا ہے تو تم لوگ اپنا عیب نہیں دیکھ پاتے اور دوسروں میں سب عیب ہی عیب نظر آنے لگتا ہے ، اور اگر یہی نہ ہو تو اپنے عیوب کھلنے لگیں ۔
مدرسہ کے انتظامات میں حتی الامکان منتظمین کی مدد کرنا ۔ ان کے ساتھ موافقت کرنا ۔ اور اپنی رائے سے کبھی حکم نہ لگانا کہ یہ شریعت کے خلاف ہے ، بہت محتاط رہو ۔ کام اتنی محنت سے کرو کہ اﷲ تعالیٰ لوگوں کے دلوں میں تمہاری محبوبیت اور عظمت ڈال دیں ۔ اور دیکھو کان کے کچے نہ بننا کہ ، کسی نے کوئی بات سنائی اور تم اس کا یقین کرلو ، اس سے متاثر ہوجاؤ۔ جب تک فریقین سے تحقیق نہ کرلو ، کسی بات کو دل میں گھسنے نہ دینا ۔ اس سے بہت خرابیاں پیدا ہوتی ہیں ۔
اور کسی بات میں مبالغہ کی زبان نہ اختیار کرو ۔ جیسے اسی خط میں تم لکھا ہے کہ زبردست دھوکہ ہوا ۔ یہ مبالغہ کی زبان ہے ، ’’ بہت زیادہ ‘‘ ’’ ہمیشہ ‘‘ ’’ کبھی نہیں ‘‘ ’’ ہنگامہ ‘‘ یہ سب مبالغہ کی زبان ہے ۔ اس سے بہت اجتناب کرو ۔ تم اس کے بچپن سے عادی ہو ۔
میاں ! مشکلات کہاں نہیں ہیں ، ان کو اتنی مبالغہ آرائی سے بیان کرنے کا حاصل یہ ہے کہ تم اﷲ سے ناراض ہو ، اﷲ کی تقدیر سے ناراض ہو ، تو بہ کرو ، اور ہر حال میں تقدیر پر راضی رہو ، جو ضرورت ہو اﷲ سے کہو ۔ مجھ کو دعا کیلئے لکھو ۔ میں تمہارے لئے دعا کیا کروں گا ، مگر اﷲ کے واسطے شکوے کی زبان بند کرو ۔ والسلام
اعجاز احمد اعظمی
۱۰؍ صفر ۱۴۱۶ھ