جان پڑے ۔ مال ودولت میں کچھ لذت نہیں ، فضولیات وخرافات ، زہر قاتل ہیں ۔ جتنا وقت یادِ الٰہی اور اطاعت خداوندی میں گزرجائے حاصل زندگی وہی ہے۔
میرے عزیز! مجھے تم سے بے حد محبت ہے ، اور محض ﷲ فی اﷲ محبت ہے ۔ میں چاہتا ہوں ، اور جی جان سے چاہتا ہوں کہ تم دنیا میں بھی خوشحال رہو ، لیکن اس سے کہیں زیادہ یہ چاہتا ہوں کہ پروردگار ہم سے ، تم سے اور سب دوستوں سے راضی رہے ، تاکہ یہ عارضی جدائی دنیا کی جو ہماری محبتوں کی راہ میں گرد اڑاتی رہتی ہے جب ختم ہو ، تو ہم لوگ ایک ایسی رفاقت ومعیت پائیں جو لازوال ہو۔ اور یہ رفاقت جنت کی ہے ، محبت کی بقاء وترقی کا زمانہ وہی ہوگا ، لیکن اس کے لئے ضروری ہے سب دوستوں کے سفر کا رخ ایک ہی ہو ، سب رضاء الٰہی کی جانب قدم اٹھارہے ہوں ، سب کی سواریاں جنت کی طرف دوڑ رہی ہوں ۔ اگر کوئی کمزور ہورہا ہو تو دوسرا سہارا دیدے۔ اے کاش! یہی ہوتا ۔ حق تعالیٰ کی ذاتِ رحیم وکریم سے آسرا تو یہی ہے کہ ان لولوں لنگڑوں کو پہونچاہی دیں گے۔
خیر میاں ! تم تو بلند حوصلہ رکھتے ہو ، مضبوط طبیعت کے مالک ہو ، جواں ہمت ہو، پھر کیوں دل چھوٹا کرتے ہو، مردانہ وار زندگی کے اس دریا میں تیرتے چلے جاؤ ۔ اور ایسا تیرو کہ دریا کی طوفانی موجیں کود بخود تمہیں کنارے تک پہونچادیں ۔
حضرت مولانا محمد احمد صاحب مدظلہ کے یہاں جاؤ اورمیرا سلام عرض کردو۔
والسلام
اعجاز احمد اعظمی
۲۰؍جمادی الاخریٰ ۹ ۴۰ ۱ھ
۹۹۹۹۹