عزیزم حافظ عبد القادر سلّمہ
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہ
میرے پاس بہار کا ایک طالب علم پڑھا کرتا تھا ، مجھ سے اس کو بہت تعلق تھا ، اور میں بھی اسے بہت چاہتاتھا، عرصہ تک میرے ساتھ رہا ، پھر حالات کی مجبوری کی وجہ سے اس نے تعلیم ترک کرکے پڑھانا شروع کردیا۔ کچھ دنوں نینی رہا اور میرے پاس آکر میرے دل کا سکون بنتارہا ، پھر افضل المعارف میں پڑھانے لگا ، وہاں سے بھی کبھی خود آکر میری مسرت کا سامان بنتا ، کبھی خط بھیج کر اپنی محبت سے معطر کردیتا، مگر اب عرصہ سے نہ خود آیا اور نہ کوئی نامۂ وپیام بھیجا ، نام اس کا عبد القادر ہے ، حافظ قرآن ہے ، قلندر قسم کا آدمی ہے ، میرے بہت کام کا ہے ، اس کا پتہ کہیں ہوتو جلد مجھے مطلع کرو۔
لو! میاں عبد القادر تم اتنے عرصہ کہاں تھے ، اتنی بے اعتنائی کہاں سے سیکھ لی ، تم تو ایسے نہ تھے ، خیریت سناؤ ، اپنے حالات بتاؤ ، مجھ سے چھوٹ کر کیونکر تمہیں چین رہا ۔ کیا تم ناراض ہوگئے ہو؟
اچھا یہ خط لو ، حضرت مولانا محمد احمد صاحب مدظلہ کے نام ،احتیاط سے ان کے پاس لے جاؤ اور مناسب موقع دیکھ کر میرا سلام کہہ کر ان کی خدمت میں پیش کردو اور کہہ دو کہ حضرت دعا فرمادیں جواب کی تکلیف نہ فرمائیں ، تم حضرت کے احوال لکھ کر مجھے بتادو ، بس اس وقت لمبی گفتگو نہیں ،دومہمان منتظر بیٹھے ہیں اور میں تمہارا منتظر بیٹھا ہوں ، دیکھوں کب دل شاد اور آنکھیں ٹھنڈی ہوتی ہیں ۔ والسلام
اعجاز احمد اعظمی
۲۷؍ ذوالحجہ ۱۴۰۷ھ
۹۹۹۹۹