نہیں کرسکتا ، سب کچھ ادھر ہی سے ہے ، اگر آدمیوں کے بس میں ہوتا تو اب تک تم اپنے حالات پر قابو پاچکے ہوتے ، یاتمہارے دشمن تمہیں پانی کے ایک ایک قطرے کے لئے ترسادیتے ، لیکن نہ تم اپنے ارادہ میں کامیاب ہوپارہے ہو ، نہ تمہارے دشمن ، بس ہر شخص دست قدرت میں لاچار ہے ، سوائے رضا بالقضا اور دعاء عافیت کے اور کیا ہوسکتا ہے ۔ اب اپنے سوالات کے جواب ملاحظہ کرو ۔
(۱) أو لکلم ثوبان ایک حدیث کا ٹکڑا ہے ، جو رفع حرج کے سلسلے میں ناطق ہے ، پوری حدیث سامنے ہوتو مطلب کھل جائے گا ۔ عن أبی ھریرۃ أنہ ﷺ سئل عن الصلوٰۃ فی ثوبٍ واحدٍ فقال أو لکلکم ثوبان’’رواہ الستۃ إلا النسائی،جمع الفوائد ج: ۱،ص:۱۹۵ ‘‘ آپ سے پوچھا گیا کہ کیا ایک کپڑے میں نماز ہوسکتی ہے ، آپ نے ارشاد فرمایا کہ کیا تم میں سے ہر ایک کے پاس دوکپڑے ہیں ؟ مطلب یہ ہے کہ جب ہر آدمی دو کپڑے کا مالک نہیں تو کیا اس کی نماز نہیں ہوگی ، یعنی دو کپڑاہونا صحت نماز کے لئے شرط نہیں ۔
(۲) ملاء اعلیٰ کی تمہید میں شاہ صاحب نے ایک آیت اور چند حدیثیں ذکر کی ہیں ، انھیں بغور پڑھو تو تمہیں معلوم ہوگا کہ ملائکہ کی دوجماعتیں ہیں ، ایک جماعت وہ ہے جو براہ راست بارگاہِ قدس میں حاضر ہے ، اور احکام خداوندی کا نزولِ اولیں انھیں پر ہوتا ہے اور ان کے واسطے سے فرشتوں کی دوسری جماعت ان احکام کو حاصل کرتی ہے ۔ یہ دو جماعتیں تو فرشتوں کی ہیں ، اس کے بعد سنو کہ انسانوں کے اندر بھی اﷲ تعالیٰ نے ملکوتی استعداد رکھی ہے ، یہ استعداد کم اور زیادہ ہوتی ہے ، جو خوش بخت اس کا حظِ وافر پاتے ہیں ، اور پھر اس کوکام میں لاکر اسے ترقی دیتے ہیں ، وہ جوں جوں ملکوتیت کی طرف آگے بڑھتے ہیں ان کی بہیمیت مدھم ہوتی چلی جاتی ہے، یہاں تک کہ وہ بالکل