عزیزم مولوی محمد اسرائیل سلّمہ! السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہٗ
کل یا پرسوں تمہارا خط ملا ، اس سے پہلے تمہارا ایک خط ملا تھا ، جس میں تم نے عربی مشق وتمرین کے سلسلے میں استفسار کیا تھا ، غالباً اس کا جواب یہاں سے نہیں گیا تھا ، میرا خیال ہے کہ پہلے تم نے جو بات لکھی تھی وہ درست نہ تھی ، اب جو کچھ لکھا ہے وہ منشاء کے عین مطابق ہے ، تم افتاء میں داخلہ کی کوشش کرو ، عربی لکھنے اور بولنے والوں کی کمی نہیں ہے ، اور نہ اس کی ضرورت ہے ، ضرورت ہے دینی علوم کی جو مفقود ہوتے جارہے ہیں ، اس سلسلے میں جتنی مہارت پیدا کرسکو کرو ، چند آدمی تو اخلاص کے ساتھ محض خدا کے ہوکر کام کریں ۔ تم دیکھ رہے ہو کہ جو حضرات تصوف وسلوک یا کسی لائن میں نام آور ہیں علمی دنیا میں ان کا کوئی مقام نہیں ہے، اور جو لوگ عملی اعتبار سے فائق سمجھے جاتے ہیں اخلاقی لحاظ سے وہ قابل اعتماد نہیں ہیں ، میں چاہتا ہوں کہ اﷲ تعالیٰ تم لوگوں کو علم کامل اور اخلاقِ فاضلہ سے بہرۂ وافر نصیب فرمائیں تاکہ خدا کے یہاں سرخرو ہوسکو اور دنیا میں دینی حفاظت کاکام تم لوگوں سے لیاجاسکے ۔ ایک مفتی جو فتویٰ دیتا ہے وہ در حقیقت لوگوں کے دین وایمان کی حفاظت کرتا ہے ، کیا کروگے عربی بول کر ، یہ کام کرلو ، نفع میں رہوگے ، میرا خیال رمضان میں یہیں رہنے کا ہے ، تم لوگ غازی پور ہوتے ہوئے گھر جاؤتو بہتر ہوگا ، انشاء اﷲ یہیں مل جاؤں گا ۔ والسلام
اعجازاحمد اعظمی
۲۱؍ رجب ۱۴۰۳ھ
٭٭٭٭٭
عزیزم ! سلمک ا ﷲ تعالیٰ
السلام علیکم ورحمۃ اﷲ وبرکاتہٗ